اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) قطر، امریکا اور مصر نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس صدر جو بائیڈن کے مجوزہ معاہدے کو حتمی شکل دیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق قطر، امریکا اور مصر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ جو بائیڈن کا مجوزہ معاہدہ غزہ کے عوام اور یرغمالیوں کے اہل خانہ دونوں کے حق میں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر جو بائیڈن کا مجوزہ معاہدہ مستقل جنگ بندی اور تنازعات کے خاتمے کے لیے روڈ میپ فراہم کرے گا۔واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور حماس کو جنگ بندی کا نیا منصوبہ پیش کیا تھا اور حماس سے اسے قبول کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔امریکی صدر نے کہا کہ جنگ بندی ختم کرنے کا وقت آگیا ہے، ہم اس موقع کو نہیں گنوا سکتے، یہ مجوزہ منصوبہ تین مرحلوں پر مشتمل ہے۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق پہلا مرحلہ 6 ہفتوں کے لیے ابتدائی جنگ بندی ہے، جس کے دوران اسرائیلی افواج غزہ سے نکلیں گی، یرغمالیوں اور سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا، فلسطینی شہری غزہ واپس جائیں گے، 600 امدادی ٹرک پہنچیں گے ۔دوسرے مرحلے میں حماس اور اسرائیل جنگ کے مستقل خاتمے کی شرائط پر بات چیت کریں گے، جب تک بات چیت جاری رہے گی جنگ بندی جاری رہے گی۔اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیرس نے امید ظاہر کی ہے کہ اس تازہ پیش رفت سے فریقین کے درمیان دیرپا امن کے قیام تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا یہ بیان ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے جاری کیا ہے۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز جنوبی غزہ کے شہر رفح پر ٹینکوں اور توپ خانے سے شدید گولہ باری کی ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اصرار کیا ہے کہ جو بائیڈن کا پیش کردہ روڈ میپ عبوری اور مشروط ہے اور اسرائیل کو اپنے جنگی عزائم جاری رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔یتن یاہو کے اتحادیوں نے حکومت سے الگ ہونے کی دھمکی دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے کہا ہے کہ ‘حکومت جو بائیڈن کی اہم تقریر کو نظر انداز نہیں کر سکتی اور اسے مجوزہ معاہدے کو قبول کرنا چاہیے ۔وزیر خزانہ Bezalel Smutrich اور قومی سلامتی کے وزیر Atmar Ben Gower نے کہا ہے کہ اگر وہ جنگ بندی کی تجویز کی توثیق کرتے ہیں تو وہ حکومت چھوڑ دیں گے۔
بین گوری نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ ان کی پارٹی "حکومت کو تحلیل کر دے گی،” جب کہ بیزیل سمٹریچ نے کہا، "ہم حماس کے تباہ ہونے اور تمام یرغمالیوں کی واپسی تک جنگ جاری رکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔”