اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کی تازہ کارروائیوں میں مزید 63 فلسطینی شہید اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے، جن میں کم از کم چار بچے بھی شامل ہیں۔
یہ ہلاکتیں ایسے وقت میں ہوئیں جب اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب سمیت مختلف شہروں میں لاکھوں افراد وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔تل ابیب کے "ہوسٹیج اسکوائر” میں ہزاروں شہری جمع ہوئے اور اپنے پیاروں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جو تاحال حماس کی قید میں ہیں۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ لڑائی میں شدت آنے سے یرغمالیوں کی زندگیاں مزید خطرے میں ہیں، اس لیے حکومت کو فوری طور پر مذاکرات کرنے چاہئیں۔اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے قبضے میں اب بھی 49 افراد موجود ہیں جن میں سے صرف 22 کے زندہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ان میں دو امریکی شہری بھی شامل ہیں۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ "یہ زندگیاں بچانے کا شاید آخری موقع ہے۔”تل ابیب کے "ہبیما اسکوائر” میں یہودی اور عرب شہریوں نے مل کر جنگ بندی کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرین نے بینرز اور تصویریں اٹھا رکھی تھیں جن پر فلسطینی بچوں کی بھوک اور معصوم چہروں کی جھلک نمایاں تھی۔ نعرے لگائے گئے: *”نسل کشی بند کرو، غزہ سے جنین تک بچوں کا قتل روکو۔”
اسرائیل میں ایک ملک گیر ہڑتال کا آغاز بھی ہوا جس میں لاکھوں شہری شریک ہوئے۔ ہڑتال کا اعلان "ہوسٹیج اینڈ مسنگ فیملیز فورم” اور "اکتوبر کونسل” نے کیا تھا، جس کا مقصد صرف تل ابیب کے ہوسٹیج اسکوائر ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ایک ملین افراد کو جمع کرنا تھا۔
اس دوران پولیس نے تل ابیب میں ایک 61 سالہ خاتون کو گرفتار کیا جس نے "غزہ کے لیے جان قربان کرنے” کا نعرہ لگایا۔اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (FAO) نے شمالی غزہ میں قحط کی باضابطہ تصدیق کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 5 لاکھ سے زائد افراد بھوک سے مرنے کے قریب ہیں اور یہ تعداد ستمبر تک 6 لاکھ سے بڑھ سکتی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں غزہ شہر بھی شامل ہے جہاں خوراک کی شدید قلت اور انسانی المیہ شدت اختیار کر رہا ہے۔