ارد و ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اسرائیلی ٹینکوں کی جنوبی غزہ کی پٹی کے قصبے خان یونس میں کھانا اکٹھا کرنے کے لیے جمع ہونے والے ہجوم پر فائرنگ۔
فائرنگ سے کم از کم 59 فلسطینی ہلاک اور 221 زخمی ہو گئے، جن میں سے 20 سے زائد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ اس واقعے کو غزہ میں خوراک کی شدید قلت کے درمیان ہونے والے مہلک واقعات کے سلسلے میں بدترین واقعات میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں درجنوں لاشیں سڑک پر بکھری ہوئی دیکھی جا سکتی ہیں۔. طبی عملے کے مطابق شہداء اور زخمیوں کو اسپتال لانے کے لیے شہری گاڑیاں، رکشہ اور گدھا گاڑیاں استعمال کی گئیں کیونکہ اسپتالوں میں ایمبولینس دستیاب نہیں ہے اور جگہ کی بھی شدید قلت ہے۔عینی شاہدین کے مطابق خان یونس کے مشرق میں مرکزی سڑک پر ہزاروں لوگ امدادی ٹرکوں سے کھانا لینے کی امید میں جمع تھے۔ اسی دوران اسرائیلی ٹینکوں نے دو گولے داغے۔ایک عینی شاہد علاء نے ناصر ہسپتال کو بتایا کہ انہوں نے اچانک ہمیں آگے جانے دیا، سب کو اکٹھا کیا اور پھر ٹینکوں سے فائرنگ کی۔
یہ لوگ صرف اپنے بچوں کے لیے آٹا لینے آئے تھے اور اب ان کے جسم کے ٹکڑے بکھر گئے ہیں۔ کوئی ان پر رحم نہیں کرتا۔اسرائیلی فوج نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، "خان یونس کے علاقے میں جہاں IDF کے دستے تعینات تھے، ایک امدادی ٹرک کے قریب لوگوں کا ایک ہجوم دیکھا گیا۔ جب ہجوم آگے بڑھا تو کچھ لوگ زخمی ہوگئے۔ واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔طبی ذرائع کے مطابق اس واقعے کے علاوہ منگل کے روز غزہ کے دیگر علاقوں میں اسرائیلی بمباری اور فائرنگ کے نتیجے میں مزید 14 فلسطینی شہید ہوئے، جس سے ایک ہی دن میں شہید ہونے والوں کی تعداد 73 ہوگئی۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مئی کے آخر سے خوراک حاصل کرنے کی کوشش کے دوران کم از کم 397 فلسطینی ہلاک اور 3000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔اسرائیل نے تین ماہ کی مکمل ناکہ بندی کے بعد محدود امداد کی ترسیل دوبارہ شروع کر دی ہے، جسے ایک نئی امریکی-اسرائیلی حمایت یافتہ تنظیم، غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کے ذریعے تقسیم کیا گیا ہے۔.
یہ تنظیم اسرائیلی فوج کے زیر نگرانی محدود علاقوں میں امداد تقسیم کرتی ہے۔. تاہم اقوام متحدہ نے اس نظام کو غیر موثر، خطرناک اور انسانی اصولوں کے خلاف قرار دیا ہے۔غزہ حکام کا کہنا ہے کہ جی ایچ ایف کی امدادی جگہوں تک پہنچنے کی کوشش میں سینکڑوں فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جب کہ جی ایچ ایف کا دعویٰ ہے کہ اس نے بغیر کسی واقعے کے چار مقامات پر تیس لاکھ سے زائد کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کی ہیں۔دریں اثنا، غزہ کے عوام نے حالیہ دنوں میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری فضائی جنگ پر بھی توجہ مرکوز کی ہے، اور کچھ فلسطینی سوشل میڈیا پر اسرائیلی شہروں پر ایرانی میزائل حملوں کی تصاویر شیئر کر رہے ہیں، اور کہا ہے کہ اب اسرائیلی بھی یہی محسوس کر رہے ہیں۔ وہ خوف جو غزہ کے لوگ گزشتہ 20 ماہ سے برداشت کر رہے ہیں۔