اسرائیلی نیوی کا غزہ جانے والا "صمُود فلوٹیلا” پر حملہ ، امدادی کارکن اور صحافی گرفتار

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اسرائیلی بحریہ نے "گلوبل ریزسٹنس فلوٹیلا” (Global Resistance Flotilla) کے امدادی جہازوں کو غزہ پہنچنے سے روک دیا اور انہیں گھیر کر راستہ بند کردیا۔

 

 فلوٹیلا ترجمان سیف ابو کشک نے الجزیرہ سے گفتگو میں تصدیق کی کہ اسرائیلی افواج نے متعدد کشتیوں کا انٹرنیٹ اور مواصلاتی نظام جام کردیا ہے۔ابو کشک نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی کچھ جہازوں پر سوار ہوچکے ہیں جبکہ موصول ہونے والی ویڈیوز اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ جہازوں پر خطرناک کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب اسرائیلی حکومت کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے غزہ کی آبادی کو بھوک اور قحط کا شکار بنایا جارہا ہے۔عینی شاہدین اور فلوٹیلا منتظمین کے مطابق، اسرائیلی فوجیوں نے ایک کشتی پر سوار تمام افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن میں امدادی کارکنوں کے ساتھ غیر ملکی صحافی بھی شامل ہیں۔ساتھ ہی "سمود فلوٹیلا” کی تمام کشتیوں کی براہِ راست نشریات بھی بند کردی گئی ہیں، جس سے دنیا بھر میں رابطہ مشکل ہوگیا ہے۔

گزشتہ شب "الما” نامی اہم کشتی کو ایک اسرائیلی جنگی جہاز نے کئی منٹ تک گھیرے میں رکھا، اس دوران کیپٹن کو خطرناک داؤ پیچ سے جہاز بچانے پڑے، جبکہ کشتی کا مواصلاتی نظام شدید متاثر ہوا۔ اسی طرح "سیریس” نامی کشتی کو بھی پندرہ منٹ تک گھیراؤ کا سامنا کرنا پڑا۔اس وقت فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق قافلہ بدھ کی دوپہر تک غزہ سے 90 سمندری میل دور تھا اور اس کا ہدف جمعرات کی صبح غزہ کے ساحل تک پہنچنا تھا۔قافلے میں 40 سے زائد کشتیاں اور تقریباً 500 افراد شامل ہیں جن میں اطالوی سیاستدان اور معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھن برگ بھی شامل ہیں۔دوسری جانب اٹلی اور یونان نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام امدادی کارکنوں کی جانوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور تجویز دی ہے کہ اگر امداد دینی ہے تو اسے قبرص کے راستے تقسیم کیا جائے۔اسرائیل کا مؤقف ہے کہ یہ فلوٹیلا "حماس کی کارروائی” ہے، تاہم اس الزام کے کوئی شواہد فراہم نہیں کیے گئے۔ یاد رہے کہ اس سال جون اور جولائی میں بھی اسی نوعیت کے قافلے روکے گئے تھے اور کئی عالمی شہرت یافتہ سماجی کارکن گرفتار ہوئے تھے۔ 

عالمی سمود فلوٹیلا کا اسرائیلی حملے کے بعد دنیا بھر میں احتجاج مظاہرے  
اسرائیلی بحریہ کے حملے اور امدادی کارکنوں کی گرفتاری کے بعد عالمی سمود فلوٹیلا نے فلسطین کے حامیوں سے دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں کی اپیل کی ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا گیا کہ*”اسرائیل نے ہمارے قافلے پر حملے شروع کر دیے ہیں، اب وقت ہے کہ دنیا اسرائیل کو جواب دے۔”بیان میں مزید کہا گیا کہ احتجاج صرف سفارتخانوں اور پارلیمان کے باہر ہی نہیں بلکہ ان کمپنیوں کے دفاتر کے سامنے بھی کیا جائے جو اسرائیل کے ساتھ ’’فلسطینی نسل کشی‘‘ میں ملوث ہیں۔
یورپ میں ردِعمل
یونان
فلوٹیلا کی کال کے فوراً بعد یونان میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف نعرے لگائے۔
اٹلی
دارالحکومت روم میں بڑی تعداد میں شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور امدادی جہازوں پر حملے کی مذمت کی۔
ترکی
استنبول میں بھی بڑے پیمانے پر ریلیاں نکالی گئیں۔ ترک مظاہرین نے اسرائیلی قونصل خانے کے قریب دھرنا دیا اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ’’غزہ کا محاصرہ ختم کرو‘‘۔
عالمی سمود فلوٹیلا کے منتظمین نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو اب خاموشی توڑنی ہوگی اور عملی اقدامات کے ذریعے اسرائیلی مظالم کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے سمود فلوٹیلا کی کئی کشتیوں پر چھاپہ مار کر انہیں ضبط کر لیا اور جہازوں پر موجود کارکنوں اور صحافیوں کو حراست میں لے کر ایک اسرائیلی بندرگاہ منتقل کردیا۔اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ تمام افراد محفوظ ہیں، تاہم فلوٹیلا منتظمین کا کہنا ہے کہ براہِ راست نشریات منقطع کردی گئی ہیں اور کارکنوں کی حفاظت کے بارے میں شدید تشویش پائی جاتی ہے

سمود فلوٹیلا پرحملہ اور کارکنوں کی گرفتاری ریاستی دہشتگردی ہے،حماس 

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس  نے اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان لے جانے والے گلوبل سمود فلوٹیلا پر حملے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری کو ’’بحری قزاقی‘‘ اور ’’دہشتگردی‘‘ قرار دیا ہے۔حماس کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ اسرائیلی افواج نے ان جہازوں کو نشانہ بنایا جن پر انسانی حقوق کے کارکن اور صحافی سوار تھے۔ یہ اقدام ’’انسانیت کے خلاف جرم‘‘ ہے اور اس سے دنیا بھر کے عوام کے غم و غصے میں مزید اضافہ ہوگا۔تنظیم نے مطالبہ کیا کہ اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری اپنے ’’قانونی اور اخلاقی فرائض‘‘ پورے کریں اور اسرائیل کے اس جرم کی شدید مذمت کریں۔ حماس نے زور دیا کہ امدادی کارکنوں اور جہازوں کی فوری حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ یاد رہے کہ یہ فلوٹیلا 31 اگست کو اسپین  سے روانہ ہوا تھا، جس کے بعد مختلف ممالک سے مزید جہاز اور قافلے اس میں شامل ہوتے گئے۔ اس وقت قافلے میں درجنوں کشتیاں اور تقریباً  500 کارکن اور رضاکار موجود ہیں، جن میں انسانی حقوق کے کارکن، سیاستدان اور صحافی شامل ہیں۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی بحریہ نے غزہ کی سمندری حدود سے تقریباً **90 سمندری میل دور** متعدد کشتیوں کو روک کر ان پر سوار افراد کو حراست میں لے لیا۔ ان افراد میں عالمی شہرت یافتہ انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کے نام بھی شامل ہیں۔حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی یہ کارروائی نہ صرف فلسطینی عوام کے خلاف معاشی اور انسانی محاصرہ مزید سخت کرنے کی کوشش ہے بلکہ یہ عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔