اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے خلاف بدعنوانی کے مقدمے کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
یہ ایک تاریخی موقع تھا جب نیتن یاہو، جو اسرائیل کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم کا ریکارڈ رکھتے ہیں، عدالت میں پیش ہوئے تاکہ وہ اپنے عہدے پر رہتے ہوئے بھی فوجداری مقدمے میں مدعا علیہ کے طور پر گواہی دیں۔نیتن یاہو پر مثبت کوریج کے بدلے میڈیا مالکان کو ریگولیٹری مراعات فراہم کرنے اور ہالی ووڈ کے ایک پروڈیوسر سے تحائف وصول کرنے کا الزام ہے، بشمول مہنگے سگار اور گلابی شیمپین۔تاہم انہوں نے ان الزامات کو بے بنیاد اور مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔. ان کے وکیل امیت حداد نے عدالت میں دلیل دی کہ یہ مقدمہ صرف ایک فرد کو نشانہ بنانے کے لیے بنایا گیا تھا اور استغاثہ جرم کی تحقیقات کے بجائے نیتن یاہو کے خلاف سیاسی مہم چلا رہا تھا۔
نیتن یاہو نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنا مقدمہ پیش کرنے کے لیے آٹھ سال سے اس لمحے کا انتظار کر رہے ہیں۔. انہوں نے کہا کہ میں سات محاذوں پر جنگ کے دوران ملک کی قیادت کر رہا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ یہ سب چیزیں ایک ساتھ چل سکتی ہیں۔استغاثہ کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے ذاتی فوائد حاصل کرنے کے لیے اپنے سرکاری عہدے کا استعمال کیا۔. تاہم نیتن یاہو نے ان تمام الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں اپنے سیاسی کیریئر کو نقصان پہنچانے کی کوشش قرار دیا ہے۔نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی میڈیا نے ان پر مسلسل غیر منصفانہ حملے کیے ہیں اور ان کے مطابق یہ کہنا مضحکہ خیز ہے کہ دوستوں کی طرف سے انہیں دیے گئے تحائف غیر قانونی تھے۔یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو اندرونی اور بیرونی چیلنجوں کا سامنا ہے جن میں غزہ میں جاری جنگ اور شام میں فوجی کارروائیاں شامل ہیں۔