اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) غزہ کے علاقے دیر البلاح میں بھوکے فلسطینیوں کو کھانا فراہم کرنے میں مصروف 10 سے 34 سال کی عمر کے چھ بھائی اتوار کو اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں شہید ہو گئے۔
ذکی ابو مہدی کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے جنگ کے آغاز سے ہی ضرورت مندوں کی مدد کر رہے تھے اور ان کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا۔اس کے علاوہ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ طبی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کی وجہ سے ایک فلسطینی بچہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔عرب میڈیا کے مطابق اتوار کو غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی بمباری میں کم از کم 37 فلسطینی شہید ہوئے۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جنگ میں اب تک کم از کم 50،944 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جب کہ حکومت کے میڈیا آفس نے تازہ ترین ہلاکتوں کی تعداد 61،700 سے زیادہ بتائی ہے، کیونکہ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور انہیں مردہ تصور کیا جاتا ہے۔اسرائیل نے ہفتے کے روز شمالی غزہ کے الاحلی ہسپتال پر بمباری کی جس سے ہسپتال کے کئی بلاکس تباہ ہو گئے۔حملے کی وجہ سے ہسپتال میں زیر علاج مریضوں اور دیگر افراد کو ہسپتال کی عمارت چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور اب وہ آس پاس کی گلیوں میں پناہ لے رہے ہیں۔