اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اسرائیل کی جنگی پالیسیوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور اسی تناظر میں اسرائیلی کابینہ نے سنہ 2026 کے لیے دفاعی بجٹ میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ۔
اسرائیل نے 35 ارب ڈالر کی خطیر رقم مختص کر دی ہے۔ یہ بجٹ گزشتہ تجویز کردہ 28 ارب ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد زیادہ ہے، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اسرائیلی حکومت عسکری شعبے کو مزید مضبوط کرنے کے لیے کس قدر سنجیدہ ہے۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، کابینہ کی جانب سے منظور کردہ یہ بجٹ اب پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو پارلیمانی مرحلے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ حالیہ مہینوں میں حکومتی اتحاد کے اندر سیاسی اختلافات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق حکومتی اتحادی جماعتوں کے درمیان اختلافات کی ایک بڑی وجہ غزہ جنگ کی پالیسی، اس میں ممکنہ جنگ بندی، اور مذہبی جماعتوں کا یہ مطالبہ ہے کہ مذہبی تعلیم میں مصروف یہودی طلبہ کو لازمی فوجی سروس سے مستقل طور پر استثنیٰ دیا جائے۔ ان امور نے اتحادیوں کے درمیان تناؤ کو مزید گہرا کر دیا ہے، جس سے بجٹ کی منظوری ایک مشکل مرحلہ بنتی جا رہی ہے۔اسرائیلی قانون کے مطابق نیتن یاہو حکومت کو ہر صورت مارچ 2026 سے پہلے بجٹ کی منظوری یقینی بنانا ہو گی۔ اگر پارلیمنٹ بجٹ منظور کرنے میں ناکام رہتی ہے تو قانون کے تحت اسرائیل میں نئے عام انتخابات کرانا ناگزیر ہو جائے گا، جس سے سیاسی عدم استحکام مزید بڑھ سکتا ہے۔