اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ عوام پر 400 ارب روپے سے زائد کا بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی حتمی منظوری کابینہ نے دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 4 ماہ میں عوام سے 237 ارب روپے وصول کیے جائیں گے، یہ بہت بڑی رقم ہے، پہلے ہی بجلی کے ایک یونٹ کی اوسط قیمت تقریبا 27 روپے ہے۔ جی ہاں، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور سترہ فیصد ٹیکس اس کے علاوہ ہیں۔
بجلی کی فی یونٹ قیمت 3.3 روپے سے بڑھا کر 15.52 روپے، گھریلو صارفین کے بجلی کے بلوں میں 7 روپے فی یونٹ اضافہ، کسانوں سے ٹیوب ویل کے لیے 3.30 روپے فی یونٹ وصول کیے جائیں گے۔ سبسڈی بھی ختم کر دی گئی ہے۔ اب انہیں تقریبا ساڑھے 16 فی یونٹ بجلی درکار ہوگی۔
کمیٹی نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی اہم ترین شرط پوری کرنے کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی۔
ماہر اقتصادیات اور قومی بچت کمیٹی کے رکن ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ فوج کو ملکی دفاع کے لیے جو بجٹ درکار ہے وہ جائز ہے لیکن دفاعی بجٹ میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن کا جنگ سے کوئی تعلق نہیں
، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن اور مراعات میں کمی کی سفارش پر کوئی رائے نہیں دیں گے، یہ قانونی مسئلہ بن جائے گا