انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہماری سکیورٹی فورسز روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کررہی ہیں، امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات ضروری تھے، مذاکرات صرف ہتھیار ڈالنے والوں سے ہی ممکن ہیں، ریاست کو بندوق کے زور پر کوئی مجبور نہیں کرسکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ریاست کے حق میں کچھ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے، افغان حکومت کو معلوم ہے کہ ٹی ٹی پی کہاں ہے، دو سال قبل افغان سرزمین پر تھے جب انہوں نے مذاکرات کا ڈرامہ کیا، افغان طالبان جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی کہاں ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ فیصلہ افغان طالبان کریں، ان کے خلاف کارروائی کریں یا انہیں ہمارے حوالے کریں، یہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا
کاکڑ نے مزید کہا کہ اگر کوئی ریاست سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو سب سے پہلے ہتھیار ڈالے، ہتھیار اٹھانے کا جواز ناجائز ہے۔ لیکن اگر آپ مذاکرات کریں گے تو اس غلط فہمی کو دور کریں۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ امریکا اور دیگر افواج کا گھر افغانستان ہے، ہوم فورس انہیں گھر سے نکالنا چاہتی ہے، پاکستان ایک گھر ہے جو میرا ہے اور ٹی ٹی پی بھی اس میں شریک ہے، غیر رجسٹرڈ افغان شہری ہیں۔ واپس بھیجا جا رہا ہے، ہم نے افغان شہریوں کے لیے بہتر انداز اپنایا ہے۔