اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات چلانے کا اختیار دینا غلط ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سا ئفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے وزارت قانون کے عدالت منتقلی کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست دائر کی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کے سامنے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہماری درخواست پر 2 اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔ اعتراض یہ ہے کہ ہم نے ایک ہی درخواست میں ایک سے زائد درخواستیں دیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا فرق پڑتا ہے؟ . میں اعتراضات دور کرتا ہوں، آپ میرٹ پر بحث کریں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عدالت کا مقام تبدیل کیا گیا ہے؟ جس پر وکیل شیر افضل مروت نے جواب دیا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کیسز کے لیے متعلقہ عدالت مجسٹریٹ کی ہوتی ہے۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کو دینا غلط ہے۔
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ اس پر بھی نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی درخواست پر نوٹس جاری کرتا ہوں۔ وکیل نے کہا کہ یہ فوری معاملہ ہے، اس لیے کیس کو آئندہ ہفتے ری شیڈول کیا جائے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آئندہ ہفتے ہی کیس کی سماعت کریں گے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔