اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں جماعت اسلامی کا وفد پی ٹی آئی سندھ سیکریٹریٹ پہنچا جہاں ان کا استقبال کیا گیا۔ مہمان وفد میں ڈاکٹر اسامہ رضی، مسلم پرویز، انجینئر سلیم اظہر اور منیم ظفر شامل تھے جبکہ پی ٹی آئی کے وفد کی قیادت صوبائی صدر علی زیدی کر رہے تھے جس میں مبین جتوئی، بلال غفار، ارسلان تاج، سیف الرحمان، راجہ اظہر اور سعید آفریدی شامل تھے۔
دونوں جماعتوں کے رہنماں کے درمیان ملاقات میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور میئر کراچی سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے کہا کہ دونوں جماعتوں کی چار رکنی مشترکہ کمیٹی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے نام پر ڈرامہ ہوا ہے۔ ہمارا مینڈیٹ چوری ہو گیا ہے۔
علی زیدی نے کہا کہ زرداری مافیا کراچی میں تباہی کا نظام چلا رہا ہے، سیاست میں اختلاف رائے ہوتا ہے، ہم الیکشن سے پہلے بھی رابطے میں تھے۔ مل بیٹھنے کا مقصد ملک کی بہتری ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو بھی خط کے ذریعے آگاہ کیا کہ ہمارا مینڈیٹ کیسے چرایا گیا۔ ہم نے پہلے فارم 11 پر اکٹھے بیٹھنے کا اتفاق کیا تھا۔ ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا تحفظ کرنا ہر جمہوری جماعت کا حق ہے۔ انتخابی عمل اور نتائج میں شفافیت ضروری ہے۔
بعد ازاں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی بڑی تعداد نے ہمیں ووٹ دیا ہے۔ حلقہ بندیوں پر بھی ہمارے تحفظات تھے۔ فارم 11 کے مطابق نتیجہ نکلا تو اسے تبدیل کرنا شروع کر دیا گیا۔ بلدیاتی انتخابات کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔ دوبارہ گنتی کا عمل پیپلز پارٹی کو فائدہ پہنچانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دوبارہ گنتی میں بھی نتائج میں تبدیلی کی گئی۔ دوبارہ گنتی کی درخواستیں داخل کر کے نتائج تبدیل کیے جا رہے ہیں۔ ہم علی زیدی اور ان کی ٹیم پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی اس پوزیشن میں ہے کہ ہم اپنا میئر بنائیں۔ ہم متفقہ میئر کی درخواست پر پی ٹی آئی کے پاس آئے ہیں پورے شہر کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
امیر جماعت نے کہا کہ ہم کراچی کی ترقی کے لیے اتفاق رائے چاہتے ہیں۔ 2015 میں پی ٹی آئی کے ساتھ الیکشن لڑا۔ تمام مینڈیٹ کا احترام کیا جانا چاہیے۔ مینڈیٹ کے تحفظ کے لیے مشترکہ 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ پیپلز پارٹی میئر بننے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ ان کے پاس اتنی تعداد نہیں کہ میئر بنا سکیں۔ جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے تسلیم کیا جائے۔