اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو مغربی کنارے (West Bank) ضم کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: *“اب بس بہت ہو گیا، میں اسرائیل کو مغربی کنارے کے انضمام کی اجازت نہیں دوں گا، یہ عمل فوراً رکنا چاہیے۔صدر ٹرمپ نے مزید بتایا کہ انہوں نے اس مسئلے پر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے بھی براہِ راست بات کی ہے اور واضح کر دیا ہے کہ امریکہ کسی بھی صورت مغربی کنارے کے انضمام کی حمایت نہیں کرے گا۔امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر مسلم اور عرب رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ ان کی انتظامیہ اسرائیل کے اس منصوبے کی مخالفت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تنازعے کو مزید بڑھنے نہیں دیا جا سکتا اور خطے میں امن کی راہ ہموار کرنی ہوگی۔اس سے قبل اسرائیلی حکام نے عندیہ دیا تھا کہ ان کی حکومت مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر عملی طور پر کنٹرول حاصل کرنے کے اقدامات کر سکتی ہے۔
ان اعلانات نے خطے میں کشیدگی مزید بڑھا دی تھی اور فلسطینی عوام سمیت عرب دنیا میں سخت ردِعمل سامنے آیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے اپنے مؤقف میں کہا کہ امریکہ مغربی کنارے کے انضمام کی کسی بھی کوشش کے خلاف ہے اور اس حوالے سے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے گا۔ ماہرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ دو ٹوک اعلان فلسطین کے مسئلے پر امریکی پالیسی میں ایک نمایاں موڑ ہے، کیونکہ ماضی میں امریکہ کو عموماً اسرائیل کا قریبی اتحادی سمجھا جاتا رہا ہے۔گزشتہ روز امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے بھی کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کی مسلم رہنماؤں سے ملاقات مثبت رہی ہے اور توقع ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے اور امن عمل کو آگے بڑھانے کے حوالے سے جلد پیش رفت ہو سکتی ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر امریکہ اپنے اس مؤقف پر قائم رہتا ہے تو یہ نہ صرف فلسطین-اسرائیل تنازع پر نئے امکانات کھول سکتا ہے بلکہ مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن اور امن کے عمل پر بھی گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔