سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم کورٹ سے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی ختم کرنے اور سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے موصول ہونے والے نوٹس کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے ایڈووکیٹ مخدوم علی خان کے ذریعے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی جس میں سپریم جوڈیشل کونسل کے اقدام کو چیلنج کیا گیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 21ویں آئینی ترمیم کیس میں سپریم کورٹ نے عدلیہ کی آزادی کو بنیادی آئینی ڈھانچے کا حصہ قرار دیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 16 فروری سے مجھے تضحیک آمیز مہم کا سامنا ہے۔ میرے خلاف میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صدارتی ریفرنس کیس میں یہ اصول طے کیا گیا تھا کہ جج کو شفاف ٹرائل کا حق ہونا چاہیے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے مجھے شوکاز نوٹس جاری کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس مظاہر نقوی کی درخواست میں مزید کہا گیا کہ شوکاز نوٹس سے متعلق جاری کردہ پریس ریلیز میری رائے لیے بغیر جاری کی گئی۔ سپریم جوڈیشل کونسل کی پریس ریلیز جاری کر کے میرا میڈیا ٹرائل ہوا۔ میرے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو بدنیتی پر مبنی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔ جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری شوکاز نوٹس کو خلاف قانون قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ 3 رکنی کمیٹی آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت دائر درخواست کو کھلی عدالت میں سماعت کے لیے شیڈول کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت 3 رکنی کمیٹی کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کر رہے ہیں۔ کمیٹی کے دیگر 2 ارکان میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔