اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال اپنے عہدے کی آئینی مدت پوری ہونے پر ریٹائر ہوئے، انہوں نے ایک سال 7 ماہ کے دوران کئی اہم فیصلے د ئیے، انہیں کئی بار تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے 2 فروری 2022 کو چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالا اور سپریم کورٹ کی جانب سے بھیجے گئے 63A کے صدارتی ریفرنس پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ میں مقدمات کی کمی پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ایک منصوبہ بنانے کو کہا۔
چیف جسٹس کی حیثیت سے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی رولنگ کو کالعدم قرار دیا اور پارلیمنٹ کو بحال کیا اور کیس میں دوبارہ ووٹنگ کا حکم دیا۔ انہوں نے پنجاب کے سپیکر دوست محمد مزاری کے حکم کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب اسمبلی میں دوبارہ ووٹنگ کا حکم دیا جس کے نتیجے میں پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ بنے تھے
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرا نے اور الیکشن کمیشن کے اس فیصلے پر نظرثانی کو مسترد کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔
جسٹس بندیال نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ، سول ملٹری کورٹ کیسز، آڈیو لیکس کمیشن کیس سمیت دیگر اہم مقدمات کی سماعت کی، ان کے دور میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف ریفرنس بھی دائر کیا گیا۔
نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف بھیجے گئے ریفرنس کی سماعت کرنے والے بینچ کی سربراہی بھی کی، انہوں نے مشہور زمانہ 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کیس کا فیصلہ بھی سنایا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ازخود نوٹس کے نظام پر فیصلہ دیا، مختلف کیسز کے فیصلوں، بینچوں کی تشکیل پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تاہم تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہوں نے توہین عدالت کا قانون کسی کے خلاف استعمال نہیں کیا۔ .