29
ارد و ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) مودی حکومت کی پالیسیوں اور ہندوتوا بیانیے نے بھارت کے سیکولر چہرے کو متنازع بنا دیا ہے اور اقلیتوں میں بے چینی میں اضافہ ہوا ہے۔
سکھ کمیونٹی کے خلاف دباؤ اور سخت رویوں کے باوجود خالصتان تحریک کو نئی تقویت ملتی دکھائی دے رہی ہے۔سکھ فار جسٹس کے کوآرڈینیٹر اندرجیت سنگھ گوسل نے اعلان کیا ہے کہ اگلا خالصتان ریفرنڈم 23 نومبر 2025 کو کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا میں منعقد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریفرنڈم سکھ فار جسٹس کے جنرل کونسلر گرپتونت سنگھ پنوں کی حمایت میں ہو گا اور یہ عالمی سطح پر سکھ مطالبات کو اجاگر کرے گا۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے بھی مرکزی حکومت پر کڑی تنقید کی اور الزام عائد کیا کہ حکومتی ادارے اندرجیت سنگھ کو جھوٹے ہتھکڑوں میں پھنسانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اوٹاوا میں ووٹنگ کے ذریعے ریفرنڈم کا انعقاد بھرپور انداز میں عمل میں آئے گا۔
مزید برآں، پنوں نے بھارتی حکومت کو کھلے چیلنج کے انداز میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارتی انتظامیہ چاہے تو وہ کینیڈا، امریکہ یا یورپ میں آ کر گرفتاری کی کوشش کرے — "میرا سمن قبول ہے، میں انتظار کر رہا ہوں،” ان کے الفاظ رہے۔
رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ بھارت بیرونِ ملک موجود سکھ کارکنان کو دبانے یا بدنام کرنے کے لیے خفیہ ایجنسیوں کے نیٹ ورکس استعمال کر رہا ہے، مگر اب خالصتان کے قیام کا مطالبہ مقبول سطح پر پھیل چکا ہے اور بہت سے سکھوں کے لیے یہ تحریک ایک قومی کی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ماہرینِ سیاست اور حقوقِ انسانی کے مطابق بیرونِ ملک ریفرنڈمز اور بین الاقوامی سطح پر حمایت کے باعث یہ مسئلہ آئندہ سیاسی اور سفارتی سطح پر مزید توجہ کا باعث بنے گا۔