اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) برطانوی شاہی خاندان میں ایک اور بڑا جھٹکا اس وقت سامنے آیا جب کنگ چارلس سوئم (King Charles III) نے اپنے چھوٹے بھائی پرنس اینڈریو سے تمام شاہی اعزازات، القابات اور سرکاری حیثیت واپس لے لی۔
اس فیصلے کے تحت اینڈریو کو “پرنس” کا خطاب بھی نہیں دیا جائے گا اور انہیں ونڈسر کیسل اور بکنگھم پیلس سے بھی نکلنے کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ سخت اقدام مبینہ طور پر اینڈریو کے بدنام زمانہ امریکی تاجر اور جنسی مجرم جیفری ایپسٹین سے تعلقات کے باعث کیا گیا ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق 65 سالہ اینڈریو، جو ملکہ الزبتھ دوم کے دوسرے بیٹے اور کنگ چارلس کے چھوٹے بھائی ہیں، کئی برسوں سے ایپسٹین اسکینڈل میں پھنسے ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق شاہی خاندان اور برطانوی حکومت دونوں ہی اس معاملے میں شدید دباؤ کا شکار تھے۔ اسی دباؤ کے نتیجے میں کنگ چارلس نے فیصلہ کیا کہ اینڈریو اب شاہی خاندان کی نمائندگی نہیں کریں گے اور ان کے تمام فوجی و شاہی عہدے واپس لیے جائیں گے۔اب سے اینڈریو کو“اینڈریو ماؤنٹ بیٹن ونڈسر” (Andrew Mountbatten-Windsor) کے نام سے جانا جائے گا، جو شاہی اعزازات سے محروم عام شہری کا نام تصور کیا جاتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں ونڈسر کیسل سے باہر کسی ذاتی رہائش گاہ میں منتقل ہونے کا حکم دیا گیا ہے اور اب وہ شاہی تقریبات میں شرکت کے اہل نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ اینڈریو پر ماضی میں ایپسٹین کی ایک متاثرہ خاتون نے جنسی استحصال کے الزامات عائد کیے تھے، جنہیں بعد ازاں **عدالتی تصفیے** کے ذریعے ختم کیا گیا تھا۔ تاہم عوامی دباؤ اور مسلسل تنازعات کے باعث ان کی حیثیت متنازع بنی رہی۔شاہی محل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "بادشاہ نے یہ فیصلہ سلطنت کے وقار اور عوامی اعتماد کے پیش نظر کیا ہے۔”سیاسی مبصرین کے مطابق یہ اقدام شاہی خاندان میںاصلاحات اور شفافیت کی طرف ایک علامتی مگر اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔