اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملک کے تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے سے ہی ممکن ہے، موجودہ پارلیمنٹ کو جان بوجھ کر نامکمل رکھا گیا ہے، موجودہ پارلیمنٹ کے پاس کیے گئے قوانین بھی متنازعہ بن رہے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران وفاق کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب تحریک انصاف کے استعفے منظور ہوئے تو عدالتوں میں گئے، اب ساری بحث پارلیمنٹ کے بجائے عدالتوں میں ہو رہی ہے۔ ایسے معاملات میں جہاں عدالت کسی بھی درخواست پر قانون سازی کو کالعدم قرار دے گی معیار گر جائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ موجودہ کیس کے حقائق مختلف ہیں، درخواست گزار عمران خان عام شہری نہیں، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ نے نیب ترامیم کو چیلنج کر رکھا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ عمران خان کو پوچھیں کہ وہ اسمبلی نہیں جاتے تو الیکشن کیوں لڑ رہے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا عدالت کسی کا اسمبلی بائیکاٹ کا حق مسترد کر سکتی ہے؟ نیب میں ترامیم صرف اپنے مفاد کے لیے کی گئیں، نیب ترامیم چند لوگوں کے لیے کی گئیں جن کے اپنے مفادات تھے۔
مخدوم علی خان نے کہا کہ نیب سے متعلق عمران خان اور ان کی کابینہ کے ارکان کے بیانات ریکارڈ پر ہیں، عمران خان نے ہنگامی بنیادوں پر آرڈیننس لا کر نیب قانون میں ترمیم کی
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آرڈیننس عارضی قانون سازی ہے، حالیہ ترامیم مستقل نوعیت کی ہیں، آرڈیننس لانے کی وجہ اسمبلی میں اکثریت کا نہ ہونا ہے
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ عمران خان کے آرڈیننس اور حالیہ ترامیم میں کیا فرق ہے؟
اس پر وفاق کے وکیل مخدوم علی شاہ نے کہا کہ نیب قانون پی ٹی آئی آرڈیننس میں ترمیم کرکے لایا گیا، عمران خان کی عدم موجودگی کی وجہ سے نیب قانون پر پارلیمنٹ میں بحث نہیں ہوئی۔ .
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی، عدالت نے کوئی ازخود نوٹس نہیں لیا تاہم نیب ترامیم کے خلاف درخواست آئی ہے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔