اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز) کینیڈا میں لبرل پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ نے حکومتِ کینیڈا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فرانس کی پیروی کرتے ہوئے فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرے۔
یہ مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ستمبر میں فلسطینی ریاست کو باقاعدہ تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ٹورنٹو سے منتخب لبرل رکنِ پارلیمنٹ سلمیٰ زاہد نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا:”کینیڈا کو چاہیے کہ وہ فرانس کا ساتھ دے اور فلسطینی عوام کے لیے ایک ریاست کے قیام کے اعتراف کا اعلان کرے۔”اسی طرح مسساؤگا سینٹر سے منتخب ایم پی فارس السعید نے بھی اپنے بیان میں زور دیا کہ فلسطینی عوام کو انصاف دلانے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں ریاستی شناخت دی جائے۔
انہوں نے لکھا:”فلسطینی عوام کے لیے انصاف کا تقاضا ہے کہ انہیں ایک ریاست کے طور پر تسلیم کیا جائے۔”دونوں اراکین پارلیمنٹ کے بیانات کینیڈا میں اس بڑھتے ہوئے مطالبے کی نمائندگی کرتے ہیں جو فلسطین کے حقِ خودارادیت اور ریاستی حیثیت کو تسلیم کیے جانے کے حوالے سے سامنے آ رہا ہے، خاص طور پر موجودہ عالمی تناظر میں جہاں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو جنم دیا ہے۔
جب وزیرِ اعظم مارک کارنی سے یہ سوال کیا گیا کہ آیا وہ بھی فرانس کی طرح فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے، تو ان کے دفتر نے براہ راست کوئی جواب نہیں دیا۔
اس کے بجائے، کارنی کے دفتر نے جمعرات کے روز وزیرِاعظم کی سوشل میڈیا پوسٹ کا حوالہ دیا، جس میں انہوں نے کہا:”کینیڈا دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے لیے امن و سلامتی کو یقینی بنائے۔”یہ بیان اگرچہ رسمی سفارتی مؤقف کے دائرے میں آتا ہے، مگر فلسطین کی خودمختار ریاست کے باضابطہ اعتراف سے گریز کا تاثر بھی دیتا ہے، جس پر ناقدین اور انسانی حقوق کے حامی حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ بین الاقوامی سطح پر ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب یورپ اور دیگر خطوں میں اسرائیل کی حالیہ پالیسیوں پر شدید تنقید جاری ہے۔لبرل اراکینِ پارلیمنٹ کی یہ آواز اس بات کی غمازی ہے کہ کینیڈا کے اندر بھی اس حوالے سے رائے عامہ تبدیل ہو رہی ہے، اور حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ صرف زبانی حمایت پر اکتفا نہ کرے بلکہ عملی قدم اٹھائے۔