خبر رساں ادارے کے مطابق حزب التحریر کو دہشت گرد قرار دینے کے حکومتی فیصلے کے لیے پارلیمنٹ کی منظوری درکار ہے۔ برطانوی وزیر داخلہ جیمز کلیورلی نے آج پارلیمنٹ میں دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت حزب التحریر کو غیر قانونی قرار دینے کا مسودہ پیش کر دیا ہے۔پارلیمنٹ کی جانب سے پابندی کی توثیق کے بعد 19 جنوری 2024 سے حزب التحریر پر برطانیہ میں قانونی طور پر پابندی عائد کر دی جائے گی، جس کے بعد برطانیہ میں تنظیم کی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی جائے گی اور اس کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعلق جرمانہ اور جرمانے سے مشروط ہو گا۔
واضح رہے کہ حزب التحریر کی بنیاد 1953 میں ایک فلسطینی اسکالر نے یروشلم میں اسلامی خلافت کے قیام کے مقصد سے رکھی تھی۔ اس وقت یروشلم اردن کے کنٹرول میں تھا۔حزب التحریر برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک سمیت دنیا کے 32 ممالک میں سرگرم ہے جبکہ پاکستان، بنگلہ دیش، مصر، جرمنی سمیت کئی وسطی ایشیائی اور عرب ممالک میں اس تنظیم پر پابندی ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق پابندی کا فیصلہ وزراء کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف مظاہروں کے تناظر میں حزب التحریر پر تنقید کے بعد کیا گیا۔