اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) برطانیہ کی وزیر برائے بے گھر افراد روش آرا علی نے اپنے مکان کا کرایہ 700 پاؤنڈ ماہانہ بڑھا کر ایک تنازع کھڑا کیا
جس کے بعد انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔ اس واقعے نے نہ صرف برطانوی سیاست میں تہلکہ مچایا بلکہ ان کے کیریئر کو بھی ایک بڑا دھچکا پہنچایا۔روش آرا علی نے اپنے لندن کے ایک مکان کا کرایہ یکم جولائی سے 700 پاؤنڈ ماہانہ بڑھایا۔ یہ اضافہ ایک خاص طبقے کے لیے نہایت پریشان کن ثابت ہوا کیونکہ لندن میں کرایہ پہلے ہی بہت زیادہ ہیں اور بے گھری کے مسئلے پر کام کرنے والی وزیر کے لیے اس طرح کا فیصلہ متنازعہ بن گیا۔ خاص طور پر یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا جب برطانوی حکومت بے گھری کی صورت حال پر قابو پانے کی کوشش کر رہی تھی۔
جب یہ خبر سامنے آئی، تو روش آرا علی کو نہ صرف فلاحی اداروں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا، بلکہ حزب اختلاف نے بھی ان کے اقدام کو "منافقانہ” اور "غیر اخلاقی” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب وزیر خود بے گھری کے مسئلے پر کام کر رہی ہوں، تو ایسا اقدام ان کی سیاسی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ فلاحی تنظیموں نے کہا کہ وزیر کے ایسے فیصلے سے غریب طبقات پر مزید بوجھ پڑے گا، جو پہلے ہی کرائے کی ادائیگی کے لیے مشکلات کا شکار ہیں۔
استعفیٰ دینے سے قبل روش آرا علی نے اپنے فیصلے کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ قانونی تقاضوں کی مکمل پیروی کرتی ہیں اور ان کا مقصد کبھی بھی کسی کو نقصان پہنچانا نہیں تھا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ فیصلہ ان کے ذاتی پراپرٹی سے متعلق تھا اور ان کی نیت میں کوئی غلطی نہیں تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کے لیے استعفیٰ دینا ایک مشکل فیصلہ تھا، لیکن انہیں یہ یقین تھا کہ ان کے ذاتی معاملات حکومت کے اہم کاموں میں رکاوٹ نہیں بننے چاہیے۔
برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے روش آرا علی کے استعفے کے بعد کہا کہ انہوں نے بے گھری کے مسئلے پر بہت اچھا کام کیا تھا اور ان کا استعفیٰ ایک انتہائی مشکل فیصلہ تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ روش آرا علی نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی ہے اور وہ یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنی جماعت اور حلقے کی خدمت جاری رکھیں گی۔
اس استعفے نے نہ صرف روش آرا علی کے سیاسی مستقبل کو متاثر کیا بلکہ یہ برطانوی سیاست میں ایک اہم سبق بھی فراہم کرتا ہے۔ اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا عوامی نمائندوں کو اپنے ذاتی معاملات میں زیادہ احتیاط برتنا چاہیے، خاص طور پر جب وہ عوامی مفاد کے حساس مسائل جیسے بے گھری سے متعلق ہو۔اس واقعے نے یہ بھی ظاہر کیا کہ سیاستدانوں کے لیے ان کے ذاتی اور عوامی امور میں توازن برقرار رکھنا کتنا ضروری ہے، کیونکہ کسی بھی ذاتی اقدام کی عوامی سطح پر غیر ضروری تفصیل یا تنقید سیاستدان کی شہرت اور سیاسی مستقبل پر اثر ڈال سکتی ہے۔