میڈیا رپورٹس کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ کی 2 رکنی بنچ جسٹس وویک چودھری اور جسٹس سبھاش ودیارتھی نے کیس کی سماعت کے دوران ریاستی حکومت کو مدارس میں زیر تعلیم طلباء کے لیے متبادل اسکیم کے لیے اقدامات کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ فیصلے میں مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ کو بھی سیکولرازم کے اصولوں کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔
بھارتی ریاستی ہائی کورٹ کی جانب سے حکومت کو مدارس میں زیر تعلیم طلبہ کو متبادل اسکیم فراہم کرنے کا حکم ریاستی حکومت کے اس سروے کے چند ماہ بعد سامنے آیا ہے، جس میں اسلامی تعلیمی اداروں کا جائزہ لیا گیا تھا جب کہ ان کی غیر ملکی فنڈنگ پر بھی سوال اٹھایا گیا تھا۔واضح رہے کہ ایک ہندو شہری نے اترپریش مدرسہ بورڈ کے قانون کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور ساتھ ہی بورڈ کی انتظامیہ پر سوالات اٹھائے تھے، اس سے قبل ہندوتوا بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے 89 سال پرانے مسلم میرج ایکٹ کو منسوخ کیا تھا۔ ریاست آسام میں اختتام کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں ایک نیا قانون لایا جا رہا ہے۔