اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) متعدد کمپنیاں اکثر ماحول کو بچانے کے لیے پلاسٹک کو ری سائیکل کرنے پر زور دیتی ہیں لیکن یہ ماحول دوست اقدام انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
پلاسٹک کی کچھ اقسام میں زہریلے کیمیکل ہوتے ہیں (جیسے کہ انسان کا بنا ہوا بسفینول اے) اور ری سائیکلنگ کے عمل کے دوران یہ خطرناک کیمیکل نئی بوتلیں، کارٹن یا دیگر کنٹینرز بنانے کے لیے استعمال ہونے والے مواد کا حصہ بن جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
آدھے گھنٹے تک فون پر بات کرنے کے صحت پر اثرات
گرین پیس کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق یہ زہریلے مادے جگر کو نقصان پہنچانے، تھائیرائیڈ کی بیماری، بانجھ پن اور کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔گرین پیس میں پلاسٹک پروجیکٹ کی سربراہ، کیٹ میلگیز کے مطابق، بہترین متبادل یہ ہے کہ ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک سے ہٹ کر کاغذ، موم یا بانس سے بنی مصنوعات پر جائیں۔
مزید پڑھیں
بہتر خوراک،دماغی صحت اور ذہنی صلاحیت
گرین پیس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ری سائیکل پلاسٹک تین طریقوں سے آلودگی کا باعث بنتا ہے۔پہلا طریقہ یہ ہے کہ آلودہ ری سائیکل پلاسٹک سے بنے کنٹینر میں زہریلا مواد ہوتا ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ زہریلے مواد (کیڑے مار ادویات، موٹر آئل وغیرہ) کو برتنوں میں ڈالیں۔آلودگی کی ایک تیسری شکل نئے زہریلے مرکبات کا اخراج ہے کیونکہ ری سائیکل شدہ پلاسٹک پلانٹ میں پگھل جاتا ہے۔