پنجاب اسمبلی کے سپیکر ملک محمد احمد خان کا مقابلہ سنی اتحاد کونسل کے احمد خان سے تھا۔ سپیکر کے انتخاب کے لیے 3 پولنگ بوتھ بنائے گئے تھے جہاں 327 ارکان نے ووٹ ڈالے.
مسلم لیگ ن کے ملک احمد خان 224 ووٹ لے کر پنجاب اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے.
ملک محمد احمد خان نے بھی سپیکر پنجاب اسمبلی بننے کے بعد اپنے عہدے کا حلف اٹھایا اور سبطین خان نے ان سے عہدے کا حلف لیا.
ڈپٹی سپیکر کے انتخاب میں سنی اتحاد کونسل کے معین ریاض قریشی اور مسلم لیگ ن کے ظہیر اقبال چنار نے مقابلہ کیا، سنی اتحاد کونسل کے ڈپٹی سپیکر معین ریاض قریشی کو 103 ووٹ ملے، ظہیر اقبال نے بھی ڈپٹی سپیکر کا حلف اٹھایا
پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے لیے نامزدگی کے کاغذات اتوار کی شام 5 بجے تک جمع کرائے جاسکتے ہیں، کاغذات کی جانچ پڑتال شام 5:10 بجے ہوگی، اسپیکر ملک احمد خان نے پیر کی صبح 11 بجے تک اجلاس ملتوی کردیا.
پنجاب اسمبلی اجلاس
سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر کے بعد شروع ہوا جبکہ سپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ خفیہ رائے شماری کے تحت کی گئی.
مسلم لیگ ن کی نامزد امیدوار مریم نواز کی ایوان میں آمد پر ارکان نے شور مچایا اور نعرے لگائے. پی ٹی آئی کے خلاف نعرے لگائے.
64