اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) 8 سال قبل مسجد الحرام میں کرین گرنے سے 110 زائرین کی شہادت کے معاملے میں تعمیراتی کام کرنے والے بن لادن گروپ پر 20 ملین ریال جرمانہ عائد کیا گیا جب کہ اعلیٰ حکام کو بھی سزا دی گئی۔ ان کی لاپرواہی پر فی شخص قید اور علیحدہ جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
سپریم کورٹ نے حرم کرین کیس میں ماتحت عدالتوں کے سابقہ فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس کی دوبارہ سماعت 2021 میں شروع کی
اس سے قبل 2017 میں اور پھر 2021 میں، نچلی عدالتوں نے بن لادن گروپ کی کمپنی اور اس کے حکام کو یہ کہتے ہوئے بری کر دیا تھا کہ کرین گرنے میں کمپنی یا اس کے اعلیٰ حکام قصوروار نہیں ہیں۔تاہم سپریم کورٹ نے ان عدالتوں کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ کی 2 سال سے زائد سماعتوں، شواہد، اعترافات اور درجنوں ماہرین کی آراء پیش کی جا چکی ہیں۔
سپریم کورٹ نے پیش کیے گئے شواہد کی روشنی میں "بن لادن گروپ” کمپنی اور اس کے اعلیٰ حکام کو مسجد حرام کی توسیع کے دوران کرین گرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔رواں سال فروری میں سپریم کورٹ نے بن لادن گروپ پر 20 ملین ریال کا جرمانہ عائد کیا تھا اور 7 اعلیٰ عہدیداروں میں سے 4 کو 30 ہزار ریال اور 6 ماہ قید کی سزا سنائی تھی جب کہ دیگر 3 کو 15 ہزار ریال اور 3 ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔
ملزم نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی لیکن اب سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کیس کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا۔ مجرم اس سزا کے خلاف اپیل نہیں کر سکیں گے۔یاد رہے کہ 11 دسمبر 2015 کو مسجد الحرام کے توسیعی منصوبے کے تحت تعمیراتی کام جاری تھا کہ ایک بڑی کرین نمازیوں پر گر گئی، جس کے نتیجے میں 110 افراد جاں بحق اور 209 زخمی ہوگئے۔