24
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )لندن کے میئر سر صادق خان نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ الزامات کے جواب میں سخت لہجے میں ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نسل پرست، جنس پرست اور خواتین و اسلام کے خلاف رویّے رکھتے ہیں۔
سر صادق نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میں ٹرمپ کے دماغ میں بغیر کرائے کے مقیم ہوں۔ یہ تنازع اس وقت دوبارہ شدت اختیار کر گیا جب صدر ٹرمپ نے سر صادق خان پر تنقید کرتے ہوئے انہیں “خطرناک میئر” قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ صادق خان لندن میں شریعت نافذ کروانا چاہتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ “لندن بدل چکا ہے” اور غیر قانونی تارکین نے یورپ پر اثر ڈال دیا ہے — یہ بیانات میڈیا پر وسیع پیمانے پر رپورٹ ہوئے۔
میئر کا مؤقف اور مقامی سیاسی ردعمل
سر صادق خان کے ترجمان نے صدر ٹرمپ کے ان الزامات کو یکسر مسترد کیا اور واضح کیا کہ لندن دنیا کے بڑے اور اہم شہروں میں سے ایک ہے اور یہاں امن و امان کئی امریکی شہروں کے مقابلے میں بہتر ہے۔ ترجمان نے کہا کہ لندن امریکی شہریوں کے لیے پرکشش رہا ہے اور یہاں ایک بڑی تعداد میں امریکی باشندے منتقل ہو رہے ہیں جنہیں خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
دوسری جانب لیبر پارٹی کے ارکانِ پارلیمنٹ نے بھی میئر کی حمایت میں آواز بلند کی۔ ہیلتھ سیکرٹری **ویس اسٹریٹنگ** نے کہا کہ سر صادق خان لندن میں شریعت نافذ نہیں کر رہے۔ ایم پی روپا حق نے صدر ٹرمپ کے دعوے کو قطعی جھوٹ قرار دیا جبکہ ایم پی روزینہ خان نے امریکی سفیر کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا — یہ تمام بیانات لندن میں پھیلنے والے سیاسی ہنگامے کی عکاسی کرتے ہیں۔
ماہرین اور سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایسے بیانات عوامی جذبات میں شدت پیدا کرتے ہیں اور برطانوی دارالحکومت میں مقیم مختلف کمیونٹیز کے لیے تشویش کا باعث بن سکتے ہیں۔ بانڈنگ، سکیورٹی اور برطانوی معاشرتی اتحاد کے حوالہ سے یہ بحثیں آئندہ دنوں میں مزید گرم ہوں گی۔