نیو یارک (نمائندہ خصوصی) نیویارک کے نومنتخب میئر ظہران ممدانی نے صدیوں پرانی گریسی مینشن منتقل ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
گریسی مینشن 1799 میں تعمیر ہوئی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد سے نیویارک کے متعدد میئرز کی سرکاری رہائش گاہ کے طور پر استعمال ہوتی رہی ہے۔ اس مینشن کا رنگ پیلا اور سبز کے امتزاج میں ہے، جس کے سفید ریلنگ اور نیچے خوبصورت پھولوں اور گھاس سے آراستہ باغات مینشن کی تاریخی اور جمالیاتی اہمیت کو مزید اجاگر کرتے ہیں۔
ظہران ممدانی نے اعلان کیا کہ گریسی مینشن منتقل ہونے کا فیصلہ ان کی اور اہل خانہ کی حفاظت اور اپنے ایجنڈے پر بھرپور توجہ مرکوز کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ممدانی اس وقت اسٹوریا میں کرائے کے اپارٹمنٹ میں مقیم ہیں، جس کا ماہانہ کرایہ 2,250 ڈالر ہے، تاہم گریسی مینشن منتقل ہونے کے بعد وہ سرکاری رہائش گاہ میں رہ کر اپنا کرایہ بچا سکیں گے۔ گریسی مینشن پانچ بیڈروم پر مشتمل ہے اور میئر اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت کے لیے سکیورٹی کے انتظامات بڑھا دیے گئے ہیں۔اسی دوران اس تاریخی مینشن کے حوالے سے پراسرار دعوے بھی سامنے آئے ہیں۔ سابق میئر بل ڈی بلاسیو کی اہلیہ چرلین میک کرے نے میڈیا کو بتایا کہ مینشن میں دروازے خود بخود کھلتے اور بند ہو جاتے ہیں اور فرش پر پراسرار آوازیں محسوس ہوتی ہیں۔ اسی طرح حال ہی میں سبکدوش ہونے والے میئر ایرک ایڈمز نے بھی 2022 میں گریسی مینشن میں بھوت کی موجودگی کا دعویٰ کیا تھا۔یہ تاریخی عمارت نہ صرف نیویارک کے میئرز کی رہائش گاہ رہی بلکہ شہر کی ثقافتی اور پراسرار تاریخ کا اہم حصہ بھی سمجھی جاتی ہے، اور نومنتخب میئر کی منتقلی نے اس تاریخی عمارت کو ایک بار پھر خبروں کی زد میں لا دیا ہے۔