اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے آرڈیننس پر دستخط کرنے سے انکار کے بعد حکومت نے منی بجٹ سپلیمنٹری فنانس بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے لیے ڈاکٹر عارف علوی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی منظوری دے دی۔
صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے منی بجٹ کے لیے صدارتی آرڈیننس پر دستخط کرنے سے انکار کے بعد حکومت نے منی بجٹ آرڈیننس نہ لانے اور ضمنی فنانس بل منظوری کے لیے پیش کرنے کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ نے فنانس بل کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد اسے منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، جس کے لیے اجلاس 15 فروری کو طلب کر لیا گیا ہے۔سپلیمنٹری فنانس بل اسمبلی میں منظور کرانے کے فیصلے کے پیش نظر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی پریس کانفرنس بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں
آئی ایم ایف سے معاہد ہ، 170 ارب روپے کے ٹیکسز لگیں گے ، اب منی بجٹ لانا ہوگا ، اسحاق ڈار
وزیر خزانہ کی پریس کانفرنس رات 9 بجکر 25 منٹ پر ہونی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فنانس بل پہلے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کو بھیجا جائے گا۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیاں بل پر سفارشات دیں گی۔ قواعد کے مطابق کمیٹیوں کی سفارشات پر عملدرآمد کرنا یا نہ کرنا پارلیمنٹ کی صوابدید ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح تک فنانس بل کی دونوں ایوانوں کی کمیٹیوں سے منظوری کا امکان ہے، جمعرات کو فنانس بل کی قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری دی جائے گی اور جمعرات کی شام بل دستخط کے لیے صدر مملکت کو بھیجا جائے گا۔ .
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 54-1 کے تحت منی بجٹ کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس 15 فروری کو سہ پہر 3.30 بجے اور سینیٹ کا اجلاس 4.30 بجے بلانے کی منظوری دے دی۔ وزیر خزانہ پہلے منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کریں گے، پھر اسے سینیٹ میں پیش کریں گے اور پھر اسے فوری طور پر منظوری کے لیے صدر مملکت کو بھجوائیں گے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق فنانس کی فوری منظوری کی وجہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد ہے۔ فنانس بل کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف سے معاہدے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہو جائیں گی۔ فنانس بل میں 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس تجویز کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں
حکومت نے آئی ایم کی شرائط پوری کرنے کیلئے کام شروع کردیا، منی بجٹ کا ڈرافٹ آخری مراحل میں داخل
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے 60 ارب روپے کے فلڈ لیوی کی جگہ پرتعیش اشیاء کی درآمد پر اضافی کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے علاوہ جی ایس ٹی کی شرح میں ایک فیصد اضافہ کرکے 17 سے 18 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فنانس بل میں حکومت نے بینکنگ لین دین پر ود ہولڈنگ ٹیکس 45 ارب روپے تک بڑھانے، مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) بڑھانے کے ساتھ ساتھ مقامی طور پر تیار اور درآمد شدہ گاڑیوں پر ایف ای ڈی کی تجویز بھی دی ہے۔ سگریٹ پر FED میں اضافے کی تجویز ہے۔
یہ بھی پڑھیں
حکومت کی منی بجٹ لانے کی تیاریاں،آرڈیننس کے ذریعے نافذ ہوگا
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے اضافی محصولات کے اقدامات ایڈہاک اور عارضی کے بجائے طویل مدتی اور پائیدار ہونے چاہئیں اور انہیں رواں مالی سال 2022-23 کے باقی چار ماہ تک محدود نہیں ہونا چاہیے۔ اگلے مالی سال کے دوران بھی برقرار رکھا جائے۔
یہ خبر بھی پڑھیں
اضافی ٹیکس ، بجلی ، گیس کی قیمتوں میں اضافے ، منی بجٹ لانے کی منظوری
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ فلڈ لیوی کے بجائے اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ اگر فلڈ لیوی لگائی گئی تو یہ ایک وقت کے لیے ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سگریٹ کے ساتھ جوسز اور کولڈ اینڈ انرجی ڈرنکس پر بھی ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے جب کہ نان فائلرز کی بینک ٹرانزیکشن پر 0.6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔