اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کسی کے خیالات کو تحریری الفاظ میں ترجمہ کرنا ایک سائنس فکشن خواب لگتا ہے، لیکن مصنوعی ذہانت (AI) ماڈل نے اسے ممکن بنا دیا ہے۔
امریکہ کی یونیورسٹی آف ٹیکساس کے سائنسدانوں نے یہ اے آئی ماڈل تیار کیا ہے جو دماغ کو پڑھ سکتا ہے۔
اس اے آئی ماڈل پر کی گئی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ اس مقصد کے لیے ایف ایم آر آئی نامی دماغی سکیننگ مشین استعمال کی گئی۔مطالعہ میں حصہ لینے والوں سے کہا گیا کہ وہ اسکین کرتے وقت کہانی کا تصور کریں۔
یہ بھی پڑھیں
کیا اے آئی ٹیکنالوجی انسانیت کیلئے سب سے بڑاخطرہ ہے ؟
اے آئی ماڈل ان افراد کی دماغی لہروں سے کہانی کی درست پیش گوئی کرنے میں کامیاب رہا۔محققین نے کہا کہ اس طرح کی ٹیکنالوجی ان لوگوں کو فائدہ پہنچا سکتی ہے جو مستقبل میں بات چیت کرنے کی صلاحیت کھو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں کیا گیا تھا اور ایسی ٹیکنالوجی عام طور پر ایک لفظ یا چھوٹے جملوں کی پیشین گوئی کرتی ہے۔لیکن یہ نیا AI ماڈل لوگوں کے ذہنوں میں موجود کہانیوں کو تحریری شکل میں ترجمہ کرنے میں کامیاب رہا۔
مزید پڑھیں
بھارتی نیوز چینل پر مصنوعی ذہانت سے تیار پہلی اینکر متعارف
تاہم انہوں نے مکمل کہانی نہیں لکھی بلکہ وہ مرکزی خیال پیش کیا جو رضاکاروں کے ذہن میں متحرک تھا۔تحقیق کے دوران رضاکاروں سے بغیر آواز والی ویڈیو دیکھنے کو بھی کہا گیا اور پتہ چلا کہ اے آئی ٹیکنالوجی ان افراد کے خیالات سے ویڈیو کا بنیادی خیال سیکھنے میں کامیاب رہی۔
محققین نے تسلیم کیا کہ کئی بار اے آئی ماڈل نے مختلف الفاظ میں خیالات پیش کیے کیونکہ تمام دماغ ایک جیسے نہیں ہوتے۔انہوں نے کہا کہ اس ماڈل پر مزید کام اسے مزید پیچیدہ خیالات کو سمجھنے کے قابل بنائے گا۔اس نئی تکنیک میں دماغ میں چپ لگانے کی بھی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس کے بجائے دماغ کے اسکین پر انحصار کیا جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اسے پروسیس کرنے کے لیے ایک بڑی مشین کی ضرورت ہوتی ہے اور لیبارٹری کے باہر استعمال کرنا ناممکن ہے۔لیکن سائنسدانوں کو امید ہے کہ وہ ایک پورٹیبل مشین تیار کرنے کے قابل ہو جائیں گے جو کہیں بھی استعمال ہو سکے۔