اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر عملدرآمد کے لیے 170 ارب روپے کا منی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جس کے باعث مہنگائی کا نیا طوفان آنے کا خدشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے سیلز ٹیکس کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سیلز ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد اضافے سے عوام پر 50 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ پڑ سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے لگژری آئٹمز پر ڈیوٹی کی شرح 25 فیصد تک بڑھانے کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے، منی بجٹ میں لگژری آئٹمز پر ٹیکس لگا کر 60 سے 70 ارب روپے ریونیو حاصل ہونے کا امکان ہے۔
حکومت نے سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی کے فوری نفاذ کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سگریٹ پر زیادہ ٹیکس کی وجہ سے غیر قانونی تجارت سے قومی خزانے کو سالانہ 100 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
منی بجٹ کے لیے حکومت نے سینکڑوں لگژری آئٹمز پر 25% جی ایس ٹی کی منظوری بھی دی ہے۔ لیکن جی ایس ٹی کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے، ان درآمدی لگژری آئٹمز پر کچھ عرصہ قبل وزارت تجارت نے پابندی لگا دی تھی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت کچھ مقامی طور پر تیار کردہ لگژری اشیاء پر جی ایس ٹی بڑھانے کی تجویز کر رہی ہے۔
آئی ایم ایف کی مزاحمت کے باعث حکومت نے فلڈ لیوی کا نفاذ ملتوی کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے منی بجٹ آرڈیننس کے ذریعے نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے اور اب سپلیمنٹری فنانس بل قومی اسمبلی اور سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔