بین الاقوامی میڈیا کے مطابق حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی خودمختاری منسوخ کرنے کے بعد میرواعظ کو دیگر سیاسی رہنماؤں اور ہزاروں رہائشیوں کے ساتھ حراست میں لیا گیا تھا۔
زیادہ تر نظربندوں کو بعد میں رہا کر دیا گیا لیکن میر واعظ سری نگر میں اپنی جامع مسجد سے سڑک کے پار اپنی رہائش گاہ چھوڑنے سے قاصر تھے۔
گزشتہ ہفتے ایک عدالت نے بھارتی حکام سے حراست کے معاملے پر وضاحت طلب کی تھی۔ بعد ازاں مقبوضہ کشمیر پولیس نے انہیں مطلع کیا کہ حکام نے انہیں رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے جمعہ کے خطاب میں کہا کہ "میری نظربندی اور اپنے لوگوں سے علیحدگی کا یہ دور میرے لیے میرے والد کی موت کے بعد سب سے زیادہ تکلیف دہ رہا ہے۔”
میرواعظ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں آئینی تبدیلیوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو لگتا ہے کہ ہمارے جذبات کمزور ہیں، ہرگز نہیں، ہمارے جذبات بلند ہیں۔
301