اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ غزہ امن منصوبے کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری تنازع کے خاتمے اور خطے میں دیرپا امن قائم کرنے کے لیے ایک مؤثر موقع فراہم کر سکتا ہے۔
مودی نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ "یہ منصوبہ مشرق وسطیٰ کے عوام کے لیے طویل المدتی سلامتی، امن اور ترقی کا راستہ کھول سکتا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ تمام فریقین صدر ٹرمپ کی اس کوشش کو مثبت انداز میں دیکھیں گے تاکہ خطے کے باسیوں کو مستقل کشمکش اور خونریزی سے نجات ملے۔
ٹرمپ نے گزشتہ دنوں وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ہمراہ بیس نکاتی امن منصوبہ پیش کیا تھا، جس میں جنگ بندی، انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی، غزہ کی تعمیر نو، اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی جیسے اقدامات شامل ہیں۔ منصوبے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مستقبل میں حماس اور دیگر مسلح دھڑے کسی طور پر غزہ کی حکمرانی کا حصہ نہیں ہوں گے۔
امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ یہ منصوبہ کئی دہائیوں سے جاری خونی تنازع کو ختم کرنے کی ایک تاریخی کوشش ہے، جس سے نہ صرف اسرائیل اور فلسطین بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں امن قائم کیا جا سکے گا۔
بھارت کے وزیر اعظم کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب اس منصوبے کو یورپ اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک نے بھی سراہا ہے۔ کچھ خلیجی ممالک نے اسے امن کی جانب "اہم قدم” قرار دیا، جبکہ بعض اسلامی ممالک نے اس پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس منصوبے کی کامیابی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک فلسطینی عوام کو اس عمل میں حقیقی شمولیت نہ دی جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کا ٹرمپ امن منصوبے کی کھل کر حمایت کرنا اس کے بدلتے ہوئے سفارتی رویے کو ظاہر کرتا ہے، کیونکہ بھارت ایک طرف اسرائیل کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات بڑھا رہا ہے، تو دوسری طرف عرب دنیا سے بھی قریبی روابط رکھنا چاہتا ہے۔ مودی کی جانب سے منصوبے کی توثیق دراصل نئی دہلی کے اس موقف کی عکاسی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن خطے کی ترقی اور عالمی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔
بہت سے تجزیہ کاروں کے مطابق، اگرچہ اس منصوبے پر مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید بھی کی جا رہی ہے، تاہم بھارت جیسے بڑے ملک کی حمایت سے امریکی کوششوں کو ایک نئی تقویت مل سکتی ہے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ بھارت روایتی طور پر فلسطینی عوام کی حمایت کرتا آیا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ ایسے میں مودی کا بیان یہ پیغام دیتا ہے کہ بھارت دونوں فریقین کے درمیان توازن قائم رکھنے اور ایک معتدل کردار ادا کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔