اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) شادی پر کئی تحقیقیں سامنے آ چکی ہیں جن میں شادی کے بہت سے فائدے بتائے گئے ہیں۔
اب ناروے میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی شدہ افراد ذہنی امراض یا بڑھاپے کے مسائل سے محفوظ رہتے ہیں۔
طبی جریدے نیشنل لائبریری آف میڈیسن (NIH) میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق درمیانی یا بڑی عمر میں شادی کرنے والوں میں بڑھاپے میں ڈیمنشیا سمیت دماغی مسائل پیدا ہونے کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہوتا ہے۔
ڈیمنشیا ایک ایسی بیماری ہے جس کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوسکا ہے، تاہم ڈیمنشیا کو مختلف ادویات اور خوراک کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
تاہم دماغی امراض کے لیے ادویات موجود ہیں لیکن ان میں سے اکثر فائدہ مند ثابت نہیں ہوتیں۔
اس حوالے سے ماضی میں کئی تحقیقیں سامنے آ چکی ہیں، یادداشت کی کمی اور دماغی بے عملی کا بڑھاپے سے گہرا تعلق ہے، یعنی یہ بیماریاں بڑھتی عمر کے ساتھ انسان کو خود بخود اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں۔
تاہم ان کو روکنے کے کئی طریقے ہیں جن میں سے ایک شادی ہے۔
ناروے میں کی گئی تحقیق کے دوران ماہرین نے 44 سے 65 سال کی عمر کے 8700 سے زائد مرد و خواتین کا سروے کیا۔
سروے کے دوران ماہرین نے رضاکاروں کی شادی کی عمر، ان کے بچوں اور ان کی روزمرہ زندگی اور کھانے پینے کی عادات کو بھی چیک کیا۔
ان افراد کا ڈیمینشیا اور دماغی افعال سمیت دیگر دماغی مسائل کے لیے جائزہ لیا گیا۔
رضاکاروں میں وہ لوگ شامل تھے جو غیر شادی شدہ یا طلاق یافتہ تھے
تحقیق کے دوران جن لوگوں کا شریک حیات نہیں تھا ان میں ڈیمنشیا ہونے کے امکانات زیادہ تھے۔
ماہرین نے پایا ہے کہ جن لوگوں کی شادیاں برقرار رہتی ہیں ان کی ذہنی صحت قدرے بہتر ہوتی ہے اور وہ ذہنی طور پر زیادہ متحرک ہوتے ہیں۔
تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ قطعی طور پر درست نہیں کہ شادی بڑھاپے میں ڈیمنشیا سے تحفظ فراہم کرتی ہے تاہم نتائج سے معلوم ہوا کہ شادی شدہ افراد میں مذکورہ مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات 8 فیصد تک ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ شادی شدہ افراد ذہنی طور پر کس طرح متحرک رہتے ہیں جس میں ڈیمنشیا سے مدافعت بھی شامل ہے تاہم ایسا لگتا ہے کہ شادی شدہ افراد کے بچے اور خاندان ہوتے ہیں جو انہیں تنہائی سے نجات دلاتے ہیں اور وہ سماجی طور پر بھی متحرک رہتے ہیں اور ممکنہ طور پر ذہنی طور پر بھی اسی وجہ سے متحرک رہتے ہیں۔ .
ماہرین کے مطابق شادی شدہ افراد بھی جوڑے کی طرح ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں جس سے ان کی ذہنی و دماغی صحت بہتر ہوتی ہے اور بظاہر وہ جسمانی طور پر بھی تندرست رہتے ہیں۔