اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز ) کیلگری کی میئرجیوتی گونڈیک نے کہا ہے کہ سٹی کونسل کل(اتوار کو) خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ کو ہندوستانی حکومت کے اس اعتراض پر نہیں روک سکتی کہ اس کا انعقاد کرنے والے گروپ پر ہندوستان میں پابندی عائد ہے لہٰذا اسے اجازت نہیں ملنی چاہیے۔ ایک انٹرویو میں میئر جیوتی گونڈیک نے کہا کہ وہ خالصتان ووٹنگ کو ایک مسئلہ کے طور پر نہیں دیکھتی ہیں کیونکہ اس میں شامل افراد ایک جائز اورجمہوری مشق کر رہے ہیں۔ ان کا آفس قانونی تقاریب کو نہیں روک سکتا۔انہوں نے کہا کہ عوام کسی بھی وقت میونسپل پلازہ میں جمع ہو سکتے ہیں وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔
سٹی آف کیلگری نیامریکہ میں قائم ایک گروپ سکھز فار جسٹس کو 28 جولائی کو میونسپل پلازہ میں ایک ریفرنڈم کرانے کی اجازت دی ہے۔ کارپوریٹ پراپرٹیز اینڈ بلڈنگز کے ڈائریکٹر ایان فلیمنگ نے کہا کہ اگر افراد اور تنظیمیں مناسب سرگرمیوں اور طرز عمل کی توقعات اور رہنما اصولوں پر عمل پیرا ہوں تو وہ پلازہ کو بغیر اجازت یا درخواست استعمال کر سکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق جمعہ کو سینکڑوں مقامی سکھوں نے شہر میں ایک کار ریلی میں حصہ لیا جو گردوارہ دشمش کلچرل سینٹر سے شروع ہوئی اور اس نے تین گھنٹے تک شہر کا دورہ کیا۔ 100 سے زائد گاڑیاں ریلی کا حصہ تھیں جنہوں نے خالصتان کے جھنڈے اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ دریں اثنا خالصتان سکھز فار جسٹس کے رہنما گروپتونت سنگھ پنوں نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی پر براہ راست اور آلہ کاروں کے ذریعے سکھوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی مہم چلانے کا الزام لگایا ہے جبکہ کیلگری میں خالصتان ریفرنڈم ووٹنگ سے قبل ہندوستانی اور کینیڈین سکھوں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
بھارتی حکومت نے کینیڈا کے شہر میں خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ سے چند گھنٹے قبل اپنی گھبراہٹ کا اظہار کیا ہے جو کہ ہزاروں خالصتان نواز سکھوں کو پنجاب کی بھارت سے علیحدگی کے سوال پر ووٹنگ میں حصہ لینے کے لیے اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب سکھوں نے ہندوتوا کے حامیوں پر خالصتان ریفرنڈم کے پوسٹروں کی توڑ پھوڑ کا الزام لگایا اور البرٹا کے دارالحکومت ایڈمنٹن میں ایک ہندو مندر پر نامعلوم افراد کی جانب سے گریفٹی حملہ کیا گیاجس کے نتیجے میں ایس ایف جے کے رہنما اور بھارت کو مطلوب شخص گروپتونت سنگھ پنوں کے درمیان لفظی جنگ شروع ہو گئی۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ کینیڈا ہندوستان مخالف عناصر کے خلاف کارروائی کرے گا جنہوں نے ہندوستانی رہنماؤں، اداروں، ایئر لائنز اور سفارت کاروں کو بار بار تشدد کی دھمکیاں دی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم لاحق خطرات پر بھی سنجیدگی کی اسی سطح پر مضبوط کارروائی دیکھنا چاہتے ہیں۔کینیڈین ممبر پارلیمنٹ چندرا آریہ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران، گریٹر ٹورنٹو ایریا، برٹش کولمبیا، اور کینیڈا میں دیگر مقامات پر ہندو مندروں کو نفرت انگیز گرافٹی کے ساتھ توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایم پی آریہ کے کینیڈا میں خالصتان کے حامی سکھوں کے خلاف تشدد کو ہوا دینے والے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے سکھز فار جسٹس کے جنرل کونسلر گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ ایم پی آریہ کو اپنے مادر وطن واپس جانا چاہئے، وہ اپنے آقا ہندوستانی وزیر اعظم مودی کی ہدایت پر سکھوں کیخلاف نفرت انگیزمہم چلا رہا ہے۔