انہی قیدیوں میں 48 سالہ الموگ گولڈسٹین، اس کی 17 سالہ بیٹی اور دو بیٹے بھی شامل تھے۔اسرائیلی خاندان نے حماس کے مجاہدین کی تحویل میں 51 دن گزارے اور اسرائیلی ٹی وی کو ایک حالیہ انٹرویو میں ماں بیٹی نے مجاہدین کی مہربانیوں کی تعریف کی۔48 سالہ خاتون کا کہنا تھا کہ اسرائیلی بمباری میں وہ ہماری جان بچانے کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔ وہ ڈھال کے طور پر اپنے جسموں سے ہماری حفاظت کر رہے تھے۔ عورت نے کہا کہ مجاہدین سے پوچھا گیا کہ کیا وہ (اسرائیلی) ہمیں مارنے والے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم تمہارے مرنے سے پہلے ہی مر جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قید کے دوران ہمیں تنہا نہیں چھوڑا گیا اور وہ ہر لمحہ ہمارے ساتھ تھے۔جب اینکر نے خاتون سے پوچھا کہ اس نے جیل میں اپنا وقت کیسے گزارا تو الموگ گولڈسٹین کا کہنا تھا کہ وہ جیل میں اپنے بچوں کے ساتھ کھیلتی تھیں اور ان کی بیٹی ہر وقت ورزش کرتی تھی۔
میزبان نے وجہ پوچھی تو خاتون نے کہا کہ وہ خواتین کا احترام کرتے ہیں، خواتین کو مقدس سمجھتے ہیں اور انہیں چھونا بھی جائز نہیں، وہ خواتین کے ساتھ ملکہوں جیسا سلوک کرتے ہیں۔خاتون نے بیٹوں کے بارے میں بتایا کہ قید کے دوران بیٹے کھیلتے اور ڈرا کرتے تھے، مجاہدین انہیں کچھ تاش بھی سکھاتے تھے۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی حماس کی قید سے آزاد ہونے والی خواتین مجاہدین کے حسن سلوک کو سراہ چکی ہیں۔