نواز شریف کے وکیل امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے ترتیب تیار کر لی ہے، پہلے ایون فیلڈ ریفرنس کی اپیل پر دلائل دیں گے، ایک کیس ایون فیلڈ اور دوسرا العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو دلائل کے لیے کتنا وقت درکار ہوگا؟ اس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ شریک ملزمان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں فیصلہ میرٹ پر کیا گیا ہے، شریک ملزمان کی بریت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا گیا
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں نے مریم نواز کی اپیل سنی ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کی
چیف جسٹس نے نیب سے یہ بھی پوچھا کہ نیب کو کتنا وقت درکار ہے؟ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمارے دلائل آدھے گھنٹے تک ہوں گے، ہمیں صرف قانونی نکات پیش کرنے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ پیر کو سماعت کے لیے رکھیں گے اور ضرورت پڑی تو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، ہماری درخواست ہے کہ اپیلوں کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے، ریکارڈ موجود ہے اور ہم عدالت کا ایک منٹ بھی ضائع نہیں کریں گے۔
عدالت نے کہا کہ ہم پیر کو سماعت کے لیے رکھتے ہیں، مجھے یاد ہے کہ آپ نے اپنے دلائل کا آغاز پاناما فیصلے سے کیا تھا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ آپ نواز شریف کی نمائندگی کریں گے، جس پر امجد پرویز نے کہا کہ ہاں میں عدالت کی معاونت کروں گا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ امجد پرویز پہلے دن سے یہ کیسز کر رہے ہیں، خواجہ حارث پہلے بھی ہمارے ساتھ تھے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایون فیلڈ کیس کی پہلی اپیلوں کا فیصلہ کرنے والا بینچ مختلف تھا، جس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ اپیلیں جزوی طور پر سنی گئی ن کی دوبارہ سماعت کرنی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ العزیزیہ ریفرنس کی اپیل میں پہلے بینچ میں دیگر ججز تھے تو اب اس کیس کی حد تک دوسرا بینچ بنایا جائے؟
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے دو رکنی بنچوں میں صرف بینچ کے سربراہ کو دیکھا ہے۔ جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ دو رکنی بینچ کی تشکیل کا ایک مقصد ہے۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے نواز شریف کی اپیلوں پر 27 نومبر کو دلائل طلب کر لیے۔
سماعت کے بعد نواز شریف ہائی کورٹ سے روانہ ہوئے تو ہائی کورٹ کے باہر ن لیگی کارکنوں نے نواز شریف کے حق میں نعرے لگائے۔