اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)طورخم بارڈر کھولنے کے لیے پاکستان اور افغان حکام کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے کیونکہ سرحدی گزر گاہ اتوار کو پانچویں روز بھی بند رہی۔
طورخم بارڈر کراسنگ 6 ستمبر کو پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپ کے بعد بند کر دی گئی تھی۔ جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب افغان فورسز نے سرحد کے پاکستانی جانب ایک چوکی بنانے کی کوشش کی جس پر پاکستانی فوج نے دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کی خلاف ورزی ہونے پر کام رکوا دیا
افغانستان کی طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے میں اس کے دو سرحدی محافظ مارے گئے۔ اس واقعے کے بعد سرحد بند ہے۔ اتوار کو دونوں ممالک کے حکام کے درمیان سرحد کھولنے کے معاملے پر بات چیت ہوئی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام نے افغان حکام کو بتایا ہے کہ سرحد کھولنے کا فیصلہ وفاقی حکومت نے کرنا ہے تاہم اس معاملے پر پاکستانی حکومت کی جانب سے تاحال کچھ سامنے نہیں آیا۔
تاہم بعض پاکستانی حکام نے اپنے طور پر کہا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین میں کسی قسم کے تعمیراتی کام کی اجازت نہیں دے گا کیونکہ یہ پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہے۔
افغان حکومت نے ہفتے کے روز ایک بیان جاری کیا تھا جس میں سرحد کی بندش پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ افغان حکومت نے کہا کہ اس سے تاجر برادری کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔ افغان حکومت نے اس معاملے پر پاکستان سے بات کی تھی۔ سرحد بند ہونے کی وجہ سے دونوں طرف سینکڑوں ٹرک پھنس گئے ہیں، عام طور پر سرحد پار سے آنے اور جانے والے عام لوگوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
پاک افغان افواج کے درمیان تصادم پاکستان اور طالبان کی افغان عبوری حکومت کے درمیان کشیدہ تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔ جس دن پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپ ہوئی اسی روز سیکڑوں دہشت گردوں نے افغان سرحد عبور کرکے ضلع چترال میں پاکستانی چوکی پر حملہ کیا۔ اس جھڑپ میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے کم از کم 12 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 4 پاکستانی فوجی بھی شہید ہوئے۔