مذاکرات میں آئی ایم ایف ٹیم کی قیادت نیتھن پورٹر کریں گی۔ حکومت پاکستان بیرونی شعبے کے چیلنجوں کے باوجود مذاکرات کی کامیابی کے لیے پر امید ہے۔ اگر حکومت عام انتخابات کا اعلان کرتی ہے تو وہ مذاکرات کے دوران وزارت خزانہ کے ہاتھ مضبوط کرے گی۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیئرز کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے مذاکرات کے لیے 7 نومبر کی تاریخ تجویز کی تھی لیکن حکومت پاکستان نے کہا کہ اس نے مذاکرات کے لیے درکار ڈیٹا اکٹھا کر لیا ہے
ان مذاکرات میں سب سے مشکل چیز بیرونی فنانسنگ میں پایا جانے والا فرق ہوگا۔ حکومت پاکستان نے یورو بانڈز اور تجارتی قرضوں کے باوجود بیرونی فنانسنگ میں ساڑھے چار ارب ڈالر کی کمی کا تخمینہ لگایا ہے۔ لیکن یہ اندازوں سے زیادہ لگتا ہے۔ ایک سینئر سرکاری اہلکار نے بتایا کہ بات چیت میں ڈالر کے مقابلے روپے کی شرح تبادلہ اور مانیٹری پالیسی پر بھی بات کی جائے گی۔
ایک ماہ تک روپے کی قدر مستحکم رہنے کے بعد گزشتہ دنوں اس میں دوبارہ کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔ اس پر بھی بات کی جائے گی۔ ایک وفاقی وزیر کے مطابق پاور ڈویژن کے سرکلر ڈیٹ میں کمی کی شرط پوری کر دی گئی ہے۔
آئی ایم ایف نے تیل پر سبسڈی ختم کرنے کی شرط عائد کی تھی تاہم حکومت گھریلو، برآمدی اور صنعتی گیس صارفین کو کراس سبسڈی دے رہی ہے۔
90