اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پہلی بار تسلیم کیا ہے کہ ان کی حکومت نے حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مقامی مسلح گروپوں کو فعال کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ اقدام سیکیورٹی حکام کے مشورے پر کیا گیا ہے۔نیتن یاہو کا یہ بیان سابق وزیر دفاع ایویگڈور لائبرمین کی تنقید کے بعد سامنے آیا، جنہوں نے اسرائیل کی خفیہ حکمت عملی کو عوامی طور پر چیلنج کیا تھا۔اطلاعات کے مطابق، ایک اسرائیلی حمایت یافتہ گروپ "مقبول افواج” ہے، جس کی قیادت رفح سے یاسر ابو شباب کر رہے ہیں۔. یہ گروپ GHF (غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن) کے تحت امداد کے تقسیم مراکز سے وابستہ ہے۔حالیہ دنوں میں خونریزی کی وجہ سے جی ایچ ایف کی امدادی کارروائیاں معطل کر دی گئی ہیں۔. تنظیم نے جمعرات کو دو مراکز کو محدود طور پر دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا، لیکن خبردار کیا کہ لوگوں کو صرف نامزد اسرائیلی فوجی چوکیوں سے آنا چاہیے، ورنہ ان علاقوں کو "جنگی زون” سمجھا جا سکتا ہے۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق صرف منگل کو رفح میں جی ایچ ایف سینٹر کے قریب فائرنگ کے نتیجے میں 27 فلسطینی ہلاک اور 90 زخمی ہوئے۔ ریڈ کراس نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اتوار کو ہونے والے حملے میں 21 لاشیں اسپتال لائی گئیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔.
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے امدادی کارکنوں کی ہلاکتوں کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جبکہ برطانیہ نے اسرائیل کے امدادی نظام کو ’غیر انسانی‘ قرار دیا ہے۔ غزہ میں جاری جنگ میں 54،418 فلسطینی ہلاک اور 124،190 زخمی ہوئے ہیں۔. بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ بھی زیر التوا ہے۔