اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) وزیراعظم میاں شہباز شریف آج فرانس کے دورے پر جائیں گے جہاں ان کی 22 اور 23 جون کو پیرس میں ہونے والی سربراہی کانفرنس میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات متوقع ہے۔
وفاقی کابینہ کے ایک رکن نے بتایا کہ پاکستان نے کانفرنس کے موقع پر کرسٹالینا جارجیو سے ملاقات کی درخواست کی ہے۔ اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف بھی ساڑھے چھ ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے منیجنگ ڈائریکٹر کو فون پر تین خطوط لکھ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
پاکستان آئی ایم ایف کےسامنےاپنے بجٹ اعتراضات دور کرنے کو تیار
وزیراعظم نے اس سلسلے میں پیر کو کئی ممالک کے سفیروں سے بھی ملاقات کی۔ فرانس میں ہونے والی "نیو گلوبل فنانشل پیکٹ” کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلی، توانائی، صحت عامہ اور معاشی مسائل کے متاثرین، خاص طور پر قرضوں میں ڈوبے ہوئے افراد پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ممالک کی بحالی پر غور کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی قلیل مدتی مشکلات پر قابو پانے میں مدد کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔وزارت خزانہ کی جانب سے منگل کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے دوران پاکستان کو ملنے والے بین الاقوامی قرضوں کی مالیت محض 8.4 ارب ڈالر رہ گئی ہے جو کہ گزشتہ سال حاصل کیے گئے قرضوں سے 37 فیصد کم ہے۔ ایسا آئی ایم ایف کی جانب سے پروگرام بحال نہ کرنے کی وجہ سے ہوا ہے کیونکہ اس کے بعد دیگر ممالک اور عالمی ادارے بھی امداد نہیں دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
بجٹ کی منظوری سے قبل بہتری کیلئے حکومت کیساتھ ملکر کام کرنے کو تیار ہیں، آئی ایم ایف
حکومت پاکستان نے رواں مالی سال کے دوران بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے 19.1 بلین ڈالر قرض لینے کا تخمینہ لگایا تھا لیکن وہ صرف 5.5 بلین ڈالر قرض لے سکی۔ ساڑھے تین ارب ڈالر باقی ہیں اور صرف ایک ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔ رواں مالی سال کے دوران ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کو سب سے زیادہ قرضہ دیا جو 2 ارب ڈالر تھا۔
ورلڈ بینک نے بھی ڈیڑھ ارب ڈالر دیے جب کہ 2.6 ارب ڈالر ملنے کی توقع تھی۔ پاکستان کو RISE-II اور PACE-II پروگراموں کے تحت ملنے والی ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی امداد نہیں مل سکی۔ پاکستان کو 553 ملین ڈالر کی امداد ملی جو کہ 542 ملین ڈالر کی متوقع امداد سے زیادہ تھی۔