نئی آئل پائپ لائن قوم کی تعمیر اور معاشی خوشحالی کے لیے ضروری ہے، ڈینیئل اسمتھ

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) البرٹا کی پریمیئر ڈینیئل اسمتھ کی جانب سے برٹش کولمبیا کے شمال مغربی ساحل تک ایک نئی آئل پائپ لائن کی تجویز نے ملک بھر میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

اس اعلان کے فوراً بعد ہی مختلف حلقوں کی جانب سے تیز اور بعض اوقات سخت ردعمل سامنے آیا۔ حکومتِ البرٹا کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ قومی سطح کے معاشی استحکام اور توانائی کے شعبے میں نئی راہیں کھولنے کے لیے ناگزیر ہے اور اس مقصد کے لیے وفاقی میجر پراجیکٹس آفس میں درخواست بھی دی جائے گی۔ پریمیئر اسمتھ نے کہا کہ یہ منصوبہ البرٹا اور برٹش کولمبیا کے درمیان تعاون کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا اور اس میں مقامی و صوبائی سطح پر وسیع پیمانے پر انڈيجینس اقوام سے مشاورت ضروری ہوگی تاکہ منصوبے کو کامیاب بنایا جاسکے۔ تاہم برٹش کولمبیا کے کئی فرسٹ نیشنز رہنماؤں نے اس تجویز کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی زمینوں اور سمندری علاقوں میں تیل بردار جہازوں کے داخلے کے سخت مخالف ہیں۔ ہیلٹسوک قبیلے کی چیف میرلن سلیٹ نے کہا کہ ان کی کمیونٹی پچاس برس سے اپنی ساحلی حدود کو تیل بردار جہازوں سے محفوظ رکھنے کے لیے کوشاں ہے اور 2016 میں بیلا بیلا کے قریب ہونے والے بڑے آئل اسپِل کے نقصانات آج تک برقرار ہیں۔ یونین آف بی سی انڈین چیفس نے بھی اس منصوبے کو مقامی اقوام کے آئینی حقوق پر حملہ قرار دیا ہے جبکہ گٹکساٴلا نیشن نے اس کو "پرانے وعدوں اور کھوکھلی باتوں” پر مبنی حربہ کہا۔
دوسری جانب کاروباری و صنعتی حلقوں نے اس منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے۔ کینیڈین ایسوسی ایشن آف پیٹرولیم پروڈیوسرز اور بزنس کونسل آف البرٹا نے کہا کہ ایک نئی پائپ لائن سے کینیڈا کی معیشت میں خوشحالی آئے گی، روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور توانائی کی برآمدات کے لیے نئی منڈیاں کھلیں گی۔ کیلگری چیمبر آف کامرس کی صدر ڈیبورا یڈلن نے اسے کینیڈا کی تجارتی پوزیشن مضبوط بنانے کے لیے اہم قرار دیا اور کہا کہ امریکا کے ساتھ بڑھتی تجارتی کشیدگی کے پیشِ نظر نئے راستے تلاش کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
اس کے برعکس ماحول دوست اور ماحولیاتی اداروں نے اس منصوبے پر شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ پمبینا انسٹی ٹیوٹ کی جینیٹا مکینزی نے کہا کہ حکومت البرٹا صرف فائدے گنوا رہی ہے لیکن ماحولیاتی خطرات اور بڑھتے ہوئے کاربن اخراج کو نظرانداز کر رہی ہے۔ ان کے مطابق تیل اور گیس کی صنعت میں ملازمتوں کا براہِ راست تعلق پیداوار سے کم ہوتا جا رہا ہے اور کئی خاندان اس وقت بے روزگاری کے بحران سے دوچار ہیں۔ انوائرمنٹل ڈیفنس کے نمائندے علی حیدر علی نے منصوبے کو "محض ایک دکھاوا” قرار دیا اور کہا کہ اس کے پیچھے کوئی نجی سرمایہ کار یا عملی منصوبہ بندی موجود نہیں۔ ان کے مطابق شمالی پائپ لائن کینیڈا کے حساس ماحولیاتی نظام، جنگلات اور دریاؤں کے لیے شدید خطرہ بنے گی۔
یوں ایک طرف یہ منصوبہ اقتصادی ترقی اور توانائی برآمدات کا ذریعہ سمجھا جا رہا ہے تو دوسری طرف مقامی اقوام اور ماحولیاتی حلقے اسے ماحولیاتی تباہی اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔ فی الحال یہ واضح نہیں کہ یہ منصوبہ عملی شکل اختیار کر پائے گا یا نہیں، لیکن اس اعلان نے ایک بار پھر کینیڈا میں توانائی پالیسی اور ماحولیاتی مستقبل پر بڑی بحث کو جنم دے دیا ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔