امریکہ کے میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں کی جانب سے تیار کردہ یہ ٹیسٹ حمل کے ٹیسٹ کی طرح پیشاب میں موجود مرکبات کا جائزہ لیتا ہے اور اگر نتیجہ مثبت آتا ہے تو کاغذ کی پٹی پر ایک سیاہ لکیر نظر آتی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً ایک کروڑ افراد کینسر سے مرتے ہیں۔ طبی میدان میں زبردست جدت کے باوجود کینسر کی کچھ اقسام ایسی ہیں جن کی ابتدائی مراحل میں تشخیص کرنا انتہائی مشکل ہے ۔
بیماری کی ابتدائی اور تاخیر سے تشخیص کے درمیان علاج کی کامیابی کی شرح میں سب سے بڑا فرق پھیپھڑوں کے کینسر والے لوگوں میں دیکھا گیا ہے۔ اس کینسر کے اسٹیج 1 میں مردوں کے لیے ایک سال تک زندہ رہنے کی شرح 81 فیصد ہے، جب کہ اسٹیج 4 پر یہ شرح 15 فیصد تک گر جاتی ہے۔
تشخیص کا ایک طریقہ کینسر کے خلیات کی طرف سے بنائے گئے پروٹین کی جانچ کرنا ہو سکتا ہے۔ تاہم یہ پروٹین ابتدائی مراحل میں اتنی کم مقدار میں موجود ہوتے ہیں کہ ان کا پتہ لگانا تقریباً ناممکن ہے۔لیکن اس نئے ٹیسٹ میں ان پروٹینز کو نشان زد نہیں کیا گیا بلکہ بتایا گیا ہے کہ یہ پروٹین جسم میں فعال ہیں۔جب ٹیومر بڑھتے ہیں، تو وہ پروٹیز نامی انزائمز بناتے ہیں جو کینسر کے بڑھنے کا راستہ صاف کرنے کے لیے صحت مند بافتوں کو کاٹتے ہیں۔نیچر نینو ٹیکنالوجی جریدے میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق پیپر میں ان انزائمز اور کینسر سیلز کی موجودگی کا ٹیسٹ کیا گیا ہے۔