امریکی یونیورسٹی آف کولوراڈو اور چین کی سنگھوا یونیورسٹی، ووہان یونیورسٹی اور ہوازہونگ یونیورسٹی کے محققین کی ایک ٹیم کی جانب سے کی گئی یہ دریافت اسمارٹ فونز سے لے کر دروازوں تک ہر چیز میں استعمال ہونے والے بائیو میٹرک سیکیورٹی سسٹمز کے لیے اہم اثرات مرتب کرسکتی ہے۔ یہ تکنیک، جسے ‘پرنٹ سننے والا’ کہا جاتا ہے، اسکرین کو سوئپ کرنے پر پیدا ہونے والے سانڈ سگنلز کی مدد سے فنگر پرنٹس کو دوبارہ بناتا ہے۔محققین کے مطابق ہیکرز اسمارٹ فون کے مائیکروفون کا استعمال کرتے ہوئے اس آواز کو ریکارڈ کرکے اپنے ہدف کے فنگر پرنٹس چرا سکتے ہیں۔تحقیقی مقالے میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق فون کے زیادہ استعمال کی وجہ سے فنگر پرنٹس کی نمائش سے حساس معلومات کی چوری، بھاری معاشی اور ذاتی نقصان اور بعض اوقات قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
PrintListener کے حملے کا طریقہ بہت وسیع اور خفیہ ہے۔ یہ اسکرین پر صارفین کی انگلیوں کے رگڑنے سے پیدا ہونے والی آواز کو ریکارڈ کرنا ہے اور اسے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے لانچ کیا جا سکتا ہے۔اس تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے، محققین جزوی طور پر 100 میں سے 27.9 بار اور مکمل طور پر 9.3 بار فنگر پرنٹس کو دوبارہ بنانے میں کامیاب رہے۔