.شادی کے غیر قانونی کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی جس میں معزز جج نے ملزم کو پیش کرنے کا حکم دیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عدالت میں پیش کیا گیا
عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو غیر قانونی شادی کا جرم ثابت ہونے پر 7 سات سال قید کی سزا سنائی.
واضح رہے کہ کل پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی غیر قانونی شادی کیس کا فیصلہ 14 گھنٹے طویل سماعت کے بعد محفوظ کیا گیا تھا
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور عثمان ریاض گل کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور گواہوں کے بیانات کا جائزہ لیا
پی ٹی آئی کے بانی اور بشریٰ بی بی نے 342 کا بیان درج کیا تھا اور بشریٰ بی بی نے اپنے بیان میں 14 نومبر 2017 کے طلاق سرٹیفکیٹ کو من گھڑت قرار دیا تھا.
اس سے قبل 31 جنوری کو پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کے حوالے سے سخت مشقت کے ساتھ 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی.
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بھی عمران خان اور ان کی اہلیہ کو اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ریفرنس میں فیصلہ سناتے ہوئے 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے پر فائز رہنے سے نااہل قرار دیا تھا.
30 جنوری کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں سخت مشقت کے ساتھ دس سال قید کی سزا سنائی گئی.
پس منظر
25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ کی عدالت سے رجوع کیا اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف شادی کا مقدمہ دائر کیا.
درخواست میں دلیل دی گئی تھی کہ عدت کے دوران شادی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد دونوں نے فروری 2018 میں مفتی سعید کے ذریعے دوبارہ شادی کی.
خاور مانیکا نے درخواست کی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے.
28 نومبر کو ہونے والی سماعت میں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان درج کرایا تھا.
5 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے اپنا بیان درج کرایا.