اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )پنجاب، کے پی کے الیکشن ملتوی کیس کی سماعت مکمل، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہوگئی اور فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ میں آج سماعت کے موقع پر سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے اور صرف ان افراد کو سپریم کورٹ میں داخلے کی اجازت ہے جن کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔
سماعت کے آغاز سے قبل اٹارنی جنرل آف پاکستان کی جانب سے سپریم کورٹ میں متفرق درخواست دائر کی گئی۔ اٹارنی جنرل کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کیس کی سماعت نہ کرے۔
یہ بھی پڑھیں
پنجاب اور خیبر پختونخواہ الیکشن سے متعلق کیس ،سپریم کورٹ میں سماعت
وفاقی حکومت نے الیکشن کیس میں جواب جمع کرواتے ہوئے تحریک انصاف کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی۔حکومت نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کا یکم مارچ کا فیصلہ اکثریت سے دیا گیا، تین رکنی بینچ متبادل کے طور پر تحریک انصاف کی درخواست کی سماعت نہ کرے۔حکومت کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کی درخواست کو موخر کیا جائے، سپریم کورٹ کے جن ججوں نے الیکشن کیس کی سماعت کی ہے انہیں ہٹایا جائے اور باقی ججز پر مشتمل بینچ تشکیل دیا جائے .
حکومت کا کہنا تھا کہ جسٹس اعجاز الاحسن نے پہلے دور میں کیس سننے سے انکار کیا تھا، چیف جسٹس اور جسٹس منیب اختر فیصلہ کن بینچ کا حصہ تھے، چیف جسٹس اور جسٹس منیب اختر کیس کی سماعت نہ کریں۔سماعت شروع ہوئی تو پی پی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم کارروائی کا حصہ بننا چاہتے ہیں، ہم نے بائیکاٹ نہیں کیا تھا، ہمیں اپنی درخواستوں کے قابل قبول ہونے اور بینچ کے دائرہ اختیار پر تحفظات ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اخبار میں کچھ اور لکھا ہے، بائیکاٹ کرنا ہے تو عدالتی کارروائی کا حصہ نہ بنیں، بائیکاٹ نہیں کرنا تو لکھ دیں۔جسٹس منیب نے ریمارکس دیئے کہ ایک طرف آپ بینچ پر اعتراض کرتے ہیں اور دوسری طرف کارروائی کا حصہ بھی ہیں، حکومتی اتحاد کے اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سنائیں، اس میں جو زبان استعمال کی گئی، اعلامیے کے مطابق سیاسی جماعتیں بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کر رہی ہیں، اگر انہیں ہم پر اعتماد نہیں تو دلائل کیسے دیں گے، اگر اعلامیہ واپس لیا گیا ہے تو ہم آپ کی بات سنتے ہیں۔
مزید پڑھیں
سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کو اٹارنی جنرل سے کیا ہدایات ملی ہیں، حکومت عدالت کا بائیکاٹ نہیں کر سکتی؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ حکومت بائیکاٹ نہیں کر سکتی، حکومت آئین کے مطابق چلتی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوال اٹھایا گیا کہ الیکشن کمیشن 8 اکتوبر کی تاریخ کیسے دے سکتا ہے؟ قانون کسی کو الیکشن ملتوی کرنے کا اختیار نہیں دیتا، عدالت صرف الیکشن کی تاریخ آگے بڑھا سکتی ہے۔
1988 میں الیکشن بھی عدالت کے حکم پر ملتوی کر دیے گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس پر عمل درآمد ہو چکا ہے۔اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیس کی سماعت نو رکنی بینچ نے پہلے دور میں کی، سماعت کا حکم 21 فروری کو آیا، دونوں ججز کے درمیان اختلافات کی تفصیلات سامنے آچکی ہیں، دو ججز نے پہلے ہی درخواستیں خارج کردی تھیں