اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )پی ٹی آئی رہنما اور قانونی ماہر بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ بل کو واپس کرتے ہوئے کسی تحریری تبصرے یا رائے کی ضرورت نہیں ہے لیکن آرٹیکل 75(1) کے تحت صرف یہ پیغام دینا ہوگا کہ بل واپس کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ قانون سازی کے لیے صدر کی منظوری ضروری ہے، صدر بل کو آرٹیکل 75(1) کے تحت منظوری کے بغیر واپس بھیج سکتے ہیں اور بل کو واپس بھیجتے وقت کوئی تحریری تبصرہ یا رائے بھی دے سکتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں ہے لیکن آرٹیکل 75(1) کے تحت صرف یہ پیغام دینا ہے کہ بل واپس کیا جا رہا ہے۔
بیرسٹرسیف نے کہا کہ کوئی بل مقررہ مدت کے بعد ازخود قانون نہیں بن سکتا، خود کار طریقے سے قانون بننا پارلیمنٹ کی مشترکہ منظوری کے بعد عمل ہوتا ہے، صدر کی جانب سے بل کی منظوری سے انکار کے بعد مزید تحریری وضاحت کی ضرورت نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ترامیم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، بل کو اب دوبارہ پارلیمانی عمل سے گزرنا ہو گا جب کہ سپریم کورٹ قانون سازی کے آئینی عمل کی خلاف ورزی کا نوٹس لے، صدر مملکت کو اندھیرے میں رکھ کر گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے یہ ایک مذاق ہے، یہ ایک فوجداری قانون ہے جس کا اطلاق ماضی کے اعمال اور جرائم پر نہیں ہو سکتا۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ یہ دونوں ترمیمی قوانین آرٹیکل 8 سے متصادم ہیں کیونکہ یہ انسانی حقوق سے متصادم ہیں، ان ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، جب تک فیصلہ نہیں آتا یہ قانون نہیں بن سکتے ۔