اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وہ لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان جمعرات یا جمعہ کو کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ ’’بیک چینل مذاکرات سے کسی بامعنی نتیجہ‘‘ کی توقع نہیں کر رہے ہیں۔
"سیاسی جماعتیں ہمیشہ بیک ڈور مذاکرات کرتی ہیں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ اس کا کوئی بامعنی نتیجہ نکلے گا،” انہوں نے پارٹی رہنما اعظم سواتی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حال ہی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں شکست کے بعد موجودہ حکمرانوں کو احساس ہو گیا ہے کہ وہ الیکشن میں پی ٹی آئی کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ اس لیے وہ الیکشن کی طرف نہیں جائیں گے
پی ٹی آئی کے سربراہ نے یہ بھی خبردار کیا کہ اگر حکومت نے ان کے ‘منظم احتجاج کو روکنے کی کوشش کی تو اس کے نتیجے میں افراتفری پھیل جائے گی۔
ان کا یہ بیان الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس میں نااہل قرار دینے کے ایک دن بعد آیا ہے۔
عمران نے کہا کہ وہ ملک کو مزید نشیب و فراز کی طرف جانے سے بچانے کے لیے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں "کیونکہ حکومت کے چور اپنے کرپشن کیسز کو بند کرنے میں مصروف ہیں”۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری اور مبینہ تشدد کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ انہوں نے کسی جمہوریت میں سیاسی رہنماؤں کو اس طرح کا نشانہ بناتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ سواتی کو ان کے اہل خانہ کے سامنے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں ان کو برہنہ کر کے مارا گیا
سابق وزیر اعظم نے اس معاملے پر سپریم کورٹ کی توجہ بھی مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ‘شہباز گل پر حراست میں تشدد پر ازخود نوٹس لیا جاتا تو ایسا نہ ہوتا
عمران نے کہا کہ چیف جسٹس کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور پوچھنا چاہیے کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے سواتی کو تشدد کا نشانہ بنایا اگر آپ نے اسے جاری رہنے دیا تو پاکستان بنانا ریپبلک بن جائے گا۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ دھمکیاں اور تشدد سے ادارے عزت نہیں کما سکتے۔ "اس طرح کے اقدامات سے ان کے خلاف نفرت ہی بڑھے گی۔”
پی ٹی آئی کے سربراہ نے مزید کہا کہ ‘یہ سب میرے حامیوں کو میرے خلاف بیان دینے پر مجبور کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے لیکن یہ کام نہیں کرے گا