رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں نے ماہ مبارک کا استقبال کیا ہے، گزشتہ برسوں کے برعکس پرانے شہر کے گرد روایتی سجاوٹ نہیں لگائی گئی اور مقبوضہ مغربی کنارے کے قصبوں میں کہرام مچ گیا ہے، جہاں اب تک سیکیورٹی فورسز کی نفری تعینات ہے۔ جھڑپوں میں 400 کے قریب فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی پولیس کے سخت حفاظتی اقدامات اور غزہ میں جنگ اور بھوک کی لہر کے درمیان فلسطینی رمضان المبارک کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، قطری نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ خوراک کی قلت کا شکار ہے، رمضان المبارک میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز نے رمضان المبارک کے موقع پر فلسطینیوں کو یروشلم کی مسجد الاقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا۔ اسرائیل نے یروشلم میں ہزاروں پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا ہے۔
مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روکنے کے بعد فلسطینیوں نے یروشلم کے پرانے شہر کی سڑک پر نماز تراویح ادا کی۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں پانچ بچوں کی ماں کا کہنا ہے کہ ہم نے رمضان المبارک کے استقبال کے لیے کوئی تیاری نہیں کی کیونکہ اب ہم پانچ ماہ سے روزے رکھے ہوئے ہیں۔علاوہ ازیں حرمین شریفین کے متولی شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے لیے یہ تکلیف دہ ہے کہ رمضان ایک ایسے وقت میں آرہا ہے جب ہمارے فلسطینی بھائیوں کو جارحیت کا سامنا ہے۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31 ہزار فلسطینی شہید اور 72 ہزار 654 زخمی ہو چکے ہیں۔