وکلاء کا خیال ہے کہ نواز شریف کو وطن واپس آکر سیدھا جیل جانا پڑے گا جب کہ مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس صورتحال سے نکلنے کا راستہ ہے اور نواز شریف کو دوبارہ جیل نہیں جانا پڑے گا۔
2019 میں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے ابتدائی طور پر نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی، طبی بنیادوں پر اس مدت میں مشروط توسیع کا امکان موجود تھا
یہ بھی پڑھیں
نوازشریف نے واپسی کاٹکٹ کٹا لیا،پرواز ای وائی 243 شام 4 بجکر 25 منٹ پر لاہور لینڈ کریگی
نواز شریف کی قانونی ٹیم کے ایک رکن نے کہا کہ نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے عدالتی احکامات کو بغور پڑھنے سے تمام جوابات مل سکتے ہیں۔
وہ بظاہر نواز شریف کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی کے متن کا حوالہ دے رہے تھے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 4 ہفتوں کے اندر یا جیسے ہی میرے ڈاکٹر مجھے صحت مند اور پاکستان واپس جانے کے لیے کہیں گے اگر ایسا کرنے کے لیے موزوں قرار دیا گیا تو میں قانون کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان واپس آؤں گا، ان کے بھائی شہباز شریف نے بھی ایسا ہی بیان حلفی جمع کرایا۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کی ضمانت منظور کی تھی جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ کیس میں سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں کے لیے معطل کردی تھی۔
یہ دونوں فیصلے طبی بنیادوں پر کیے گئے تاہم العزیزیہ کیس میں عدالت نے کہا تھا کہ ضمانت میں توسیع کے لیے پنجاب حکومت سے رجوع کیا جائے۔
یہ خبر بھی پڑھیں
نوازشریف کے خلاف سازش کی وجہ سے عوام کو مہنگائی ملی : مریم نواز
لیکن سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری آفتاب احمد باجوہ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ نواز شریف کو وطن واپسی پر دوبارہ جیل جانا پڑے گا کیونکہ وہ جیل سے بیرون ملک گئے تھے۔
آفتاب احمد باجوہ کے مطابق نواز شریف نہ صرف اشتہاری مجرم ہیں بلکہ ایک سزا یافتہ مجرم بھی ہیں اور سزا یافتہ مجرم کو حفاظتی ضمانت دینے کی قانون میں کوئی گنجائش یا نظیر نہیں تاہم پاکستان میں کچھ بھی ہوسکتا ہے اور آنے والے دنوں میں صورت حال بدل سکتی ہے۔
نواز شریف کی قانونی ٹیم کے ایک رکن نے بتایا کہ وطن واپسی سے چند روز قبل نواز شریف کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت یا راہداری ضمانت کے لیے درخواست دائر کرنے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو رکنی بینچ نے جس درخواست میں نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی وہ ابھی تک عدالت میں زیر التوا ہے اور ممکنہ طور پر ایک علیحدہ درخواست کے ذریعے اسی بینچ کو بھیجا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے لیے اسلام آباد جانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں عبوری حفاظتی ضمانت کی درخواست بھی دائر کی جا سکتی ہے۔ وارنٹ گرفتاری معطل کریں گے اور بعد میں طبی بنیادوں پر ضمانت دے دیں گے۔