اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ایران میں منعقد ہونے والی ایک میراتھن اس وقت شدید تنازع کی زد میں آ گئی
جب دوڑ میں کئی خواتین بغیر حجاب شریک ہوتی نظر آئیں، جس کے بعد ایونٹ کے منتظمین کو گرفتار کر لیا گیا۔ جنوبی ایران کے سیاحتی جزیرے کِش میں ہونے والی اس میراتھن کی تصاویر جمعے کے روز سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل گئیں جن میں متعدد خواتین سرخ شرٹس پہنے ہوئے بغیر حجاب دوڑتی دکھائی دے رہی تھیں، جبکہ بعض خواتین نے بالکل بھی سر نہیں ڈھانپا تھا۔
ایونٹ میں مجموعی طور پر 2 ہزار خواتین او ر3 ہزار مردوں نے الگ الگ کیٹیگریز میں حصہ لیا تھا۔ تصاویر سامنے آنے کے بعد ایرانی معاشرے میں شدید ردِعمل دیکھا گیا۔ تبدیلی اور سماجی آزادی کے حامی حلقوں نے اسے ایرانی خواتین کی جانب سے سرکاری پابندیوں کے خلاف ایک جرات مندانہ قدم قرار دیا۔ اس کے برعکس سرکاری اداروں اور روایتی عناصر نے اس واقعے کو "قواعد کی سنگین خلاف ورزی” اور "موجودہ نظام کے خلاف چیلنج” سے تعبیر کیا۔
ایرانی عدلیہ نے صورتحال کا فوری نوٹس لیتے ہوئے میراتھن کے دو منتظمین کو گرفتار کر کے ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی۔ حکام کے مطابق نہ صرف خواتین کی جانب سے حجاب نہ پہننا قابلِ اعتراض تھا بلکہ اس بات پر بھی سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ ایسی میراتھن کس اجازت سے منعقد کی گئی اور قواعد کو کیوں نظر انداز کیا گیا۔
واضح رہے کہ ایران میں عوامی مقامات پر خواتین کے لیے سر ڈھانپنا قانونی طور پر لازمی ہے۔ 2022 میں مہسا امینی کی مبینہ طور پر حجاب کی خلاف ورزی پر پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے، جن میں 500 سے زائد افراد جان سے گئے تھے۔