اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانی وفد عبوری افغان حکومت کے حکام سے سیکیورٹی سے متعلق امور پر بات چیت کے لیے کابل پہنچا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر دفاع کی سربراہی میں ایک اعلی سطحی وفد افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ سلامتی سے متعلق امور بشمول انسداد دہشت گردی پر بات چیت کے لیے کابل پہنچ گیا ہے
افغان وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں پاکستانی وفد کو قائم مقام نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور عبدالغنی سے ملاقات کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جس میں خواجہ آصف، ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم، سیکرٹری داخلہ اسد مجید خان ودیگر شامل ہیں
افغان وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی اخوند نے پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی قیادت میں ایک اعلی سطحی وفد کا استقبال کیا۔
بیان کے مطابق ملا عبدالغنی برادر نے وفد سے کہا کہ پاکستان اور افغانستان پڑوسی ممالک ہیں اور ان کے درمیان خوشگوار تعلقات ہونے چاہئیں۔ امارت اسلامیہ افغانستان پاکستان کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو وسعت دینا چاہتی ہے۔ ہیں
ملا برادر نے مزید کہا کہ سیاسی اور سیکورٹی مسائل تجارتی اور اقتصادی امور پر اثر انداز نہیں ہونے چاہئیں اور انہیں سیاسی اور سیکورٹی مسائل سے الگ رکھنا چاہئے۔
واضح رہے کہ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب پاکستان اور افغانستان کے سرحدی حکام کے درمیان تعطل کے باعث طورخم بارڈر منگل کو مسلسل تیسرے روز بھی بند رہا۔
اس سے قبل افغان طالبان کے عہدیداروں نے اسلام آباد پر اپنے وعدوں سے مکرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ایک اہم تجارتی اور سرحدی گزرگاہ کو بند کر دیا تھا۔
طورخم میں طالبان کمشنر مولوی محمد صدیق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے اس لیے قیادت کی ہدایت پر گیٹ وے بند کیا گیا ہے۔غیر مصدقہ میڈیا رپورٹس کے مطابق عبوری افغان حکومت پاکستان میں علاج کے خواہشمند افغان مریضوں کے سفر پر غیر اعلانیہ پابندی پر ناراض ہے۔